ترے یقین پہ ہم نے یقین یار کیا
ترے یقین پہ ہم نے یقین یار کیا
نہ ہو رہا تھا ہمیں پھر بھی بار بار کیا
نمی وہ آنکھ میں روشن ہوئی ہے مدت بعد
نمی کہ جس کا ازل سے ہے انتظار کیا
دلاسا دے کے نہ لغزش کو تو گناہ بنا
مجھے ذرا بھی ندامت نہیں کہ پیار کیا
زمیں رہی نہ رہا آسماں بھروسے کا
خدا کی ذات پہ جس دن سے اعتبار کیا
خرد تو عشق کو خاطر میں ہی نہیں لاتا
قرار دل کو دیا دل ہی بے قرار کیا
چلے ہیں سلسلے جب سے تجھے منانے کے
ہمیں ہماری انا نے ہی شرمسار کیا
ترا وہ راز نہاں آج بھی نہاں ہی ہے
یہ بات اور کہ تو نے تو آشکار کیا
ملے کوئی بھی ہنسی رہتی ہے لبوں پہ مرے
عجیب لہجہ اداسی نے اختیار کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.