تجھ سے بہت قریب بھی تنہا بھی تھے ہمیں
تجھ سے بہت قریب بھی تنہا بھی تھے ہمیں
تھے آبروئے عشق پہ رسوا بھی تھے ہمیں
آنکھوں میں خون تھا کہ زمیں تھی لہو لہو
زنجیر غم پہن کے تماشا بھی تھے ہمیں
ہر ہر قدم پہ اک نئی دیوار تھی کھڑی
اس رات کے سفر میں اجالا بھی تھے ہمیں
معلوم تھا یہ عشق نہیں مات کا ہے کھیل
پسپا ہوئے تھے ہم ہی حوالہ بھی تھے ہمیں
معلوم تھا کہ وحشتیں اپنی بساط ہیں
معلوم تھا کہ شام کا تارہ بھی تھے ہمیں
آنکھوں میں خواب چبھتے رہیں گے تمام عمر
یہ درد لا دوا تھا مسیحا بھی تھے ہمیں
اب یاد بھی نہ آؤ کہ وعدہ بھی تھا یہی
دشت بلا میں وعدۂ فردا بھی تھے ہمیں
اے صبح نو بہار کبھی تو ادھر بھی آ
احباب جانتے ہیں کہ تجھ سا بھی تھے ہمیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.