تو نہ تھا تیری تمنا دیکھنے کی چیز تھی
تو نہ تھا تیری تمنا دیکھنے کی چیز تھی
دل نہ مانا ورنہ دنیا دیکھنے کی چیز تھی
کیا خبر میرے جنوں کو شہر کیوں راس آ گیا
ایسے عالم میں تو صحرا دیکھنے کی چیز تھی
تم کو اے آنکھو کہاں رکھتا میں کنج خواب میں
حسن تھا اور حسن تنہا دیکھنے کی چیز تھی
لمس کی لو میں پگھلتا حجرۂ ذات و صفات
تم بھی ہوتے تو اندھیرا دیکھنے کی چیز تھی
آ گیا میرے مکاں تک اور آ کر رہ گیا
بارشوں کے بعد دریا دیکھنے کی چیز تھی
دھوپ کہتی ہی رہی میں دھوپ ہوں میں دھوپ ہوں
اپنے سائے پر بھروسا دیکھنے کی چیز تھی
شام کے سائے میں جیسے پیڑ کا سایا ملے
میرے مٹنے کا تماشا دیکھنے کی چیز تھی
مأخذ:
Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 617)
- مصنف: Naseer Ahmed Nasir
-
- اشاعت: Issue No. 1, 2, Jan To June.2011
- ناشر: H.No.-21, Street No. 2, Phase II, Bahriya Town, Rawalpindi
- سن اشاعت: Issue No. 1, 2, Jan To June.2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.