اجالا چھن رہا ہے روشنی تقسیم ہوتی ہے
اجالا چھن رہا ہے روشنی تقسیم ہوتی ہے
تری آواز ہے یا زندگی تقسیم ہوتی ہے
کبھی ریگ رواں سے پیاس بجھ جاتی ہے رہرو کی
کبھی دریا کے ہاتھوں تشنگی تقسیم ہوتی ہے
یہی وہ موڑ ہے اپنے پرائے چھوٹ جاتے ہیں
قریب کوئے جاناں گمرہی تقسیم ہوتی ہے
خوشی کے نام پر آنکھوں میں آنسو آ ہی جاتے ہیں
بقدر غم محبت میں خوشی تقسیم ہوتی ہے
یقیں آیا ترے شاداب پیکر کی کھنک سن کر
بدن کے زاویوں میں یوں ہنسی تقسیم ہوتی ہے
قیامت ہے دلوں کے درمیاں دیوار اٹھاتے ہو
دلوں کے درد کی ہمسائیگی تقسیم ہوتی ہے
وہیں کل وقت نے کھائی تھی ٹھوکر یاد ہے اب تک
وہ پیچ و خم جہاں تیری گلی تقسیم ہوتی ہے
سر پہنائے نغمہ شاذؔ کچھ شعلہ سا اٹھتا ہے
سنا ہے دولت پیغمبری تقسیم ہوتی ہے
مأخذ:
Kulliyat-e-Shaz Tamkanat (Pg. 380)
- مصنف: Shaz Tamkanat
-
- اشاعت: 2004
- ناشر: Educational Publishing House
- سن اشاعت: 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.