اٹھ رہا ہے دم بہ دم ڈر کا دھواں
کم نہیں ہو پا رہا گھر کا دھواں
کشتیوں کی آگ دفنانے کے بعد
دیکھ لے ساحل سمندر کا دھواں
دونوں جانب ایک جیسی آگ ہے
دونوں جانب ہے برابر کا دھواں
سامنے تو سین ہے بہتر مگر
کیا پتہ پیچھے ہو منظر کا دھواں
کھڑکیاں ساری کی ساری کھول کر
دیکھتا رہتا ہوں باہر کا دھواں
جنگ کے آثار ہیں باقی ابھی
آ رہا ہے پاس لشکر کا دھواں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.