Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

واعظ کی ضد سے رندوں نے رسم جدید کی

اسد علی خان قلق

واعظ کی ضد سے رندوں نے رسم جدید کی

اسد علی خان قلق

MORE BYاسد علی خان قلق

    واعظ کی ضد سے رندوں نے رسم جدید کی

    یعنی مہ صیام کی پہلی کو عید کی

    مرنے کے بعد بھی یہ تمنا تھی دید کی

    آنکھیں ہوئیں نہ بند تمہارے شہید کی

    پھر جنس دل نہ اپنی کسی نے خرید کی

    سچ ہے کہ قدر کچھ نہیں مال مزید کی

    یہ وقت چشم پوشیٔ اہل وفا نہیں

    جان آنکھوں میں ہے یار ترے محو دید کی

    مسی دہان تنگ کی دیکھی تو شک ہوا

    انگشتری ہے کوئی نگین حدید کی

    وہ شوخ جنگجو جو ہمارے گلے ملا

    ماتم مخالفوں نے محبوں نے عید کی

    عالم ہے چشم شوق کا ہر ایک ذرے میں

    برباد خاک ہے یہ کسی محو دید کی

    کیا بے نقط سنائی ہیں اس طفل شوق نے

    قاصد نے نامہ دے کے طلب جب رسید کی

    کیوں وہ سوال وصل کا دیتے نہیں جواب

    حاجت ہے ان کے قفل دہن کو کلید کی

    غصے سے آگ ہو کے ہوئے تر پسینے میں

    عطر بہار حسن کی اپنے کشید کی

    کس روز میں نے مصحف رخسار مس کیا

    جھوٹی نہ قسمیں کھاؤ کلام مجید کی

    دیکھے نہ پیر زال جہاں کو اٹھا کے آنکھ

    مردوں میں آبرو نہیں کچھ زن مرید کی

    بے شبہ اے قلقؔ سگ دنیا ہے وہ بشر

    جس نے بہ دل اطاعت نفس پلید کی

    مأخذ:

    Mazhar-e-Ishq (Pg. e-178 p-176)

    • مصنف: اسد علی خان قلق
      • اشاعت: 1911
      • ناشر: منشی نول کشور،کانپور

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے