وقت کے رنگیں گلدستے کو یاد آئے گا ٹھنڈا ہاتھ
دلچسپ معلومات
ساغر صدیقی آخری برسوں میں فالج کا شکار ہوگئے تھے ۔ ا غزل شاعرکے فالج زدہ ہاتھ کا مرثیہ ہے
وقت کے رنگیں گلدستے کو یاد آئے گا ٹھنڈا ہاتھ
جب بکھریں گے وہ گیسو تو مر جائے گا ٹھنڈا ہاتھ
بھیگی پلکیں سوچ کی الجھن دامن تھامے پوچھ رہی ہیں
کب تک تار گریباں یارو سلجھائے گا ٹھنڈا ہاتھ
ساز تغزل چھیڑنے والو اے افسانے لکھنے والو
آج لکیروں کی تفسیریں دہرائے گا ٹھنڈا ہاتھ
گرم لہو کی بوندیں بوئیں تنہائی کی مٹی ڈالیں
پت جھڑ آئے ان شاخوں پر اگ آئے گا ٹھنڈا ہاتھ
پتھر پتھر جوت جلے گی ساحل ساحل شعلے ہوں گے
بھیگی بھیگی سرد ہوا میں شرمائے گا ٹھنڈا ہاتھ
باغ کے مالی میرے غنچے غیروں نے پامال کئے
پھر بھی تیری پھلواری کو مہکائے گا ٹھنڈا ہاتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.