وقت کی سل دب گئی دیوار میں در آ گئے
وقت کی سل دب گئی دیوار میں در آ گئے
چند موسم بیتنے کے بعد سب گھر آ گئے
میں بہت محتاط تھا لیکن ہوائے شوق سے
دل کا دروازہ کھلا اور خواب اندر آ گئے
میرے خوابوں میں نہ جانے کس کی لو شامل ہوئی
میری آنکھوں میں نہ جانے کس کے منظر آ گئے
سوچتے ہی سوچتے ہم پر کھلے لہروں کے بھید
دیکھتے ہی دیکھتے دریا پلٹ کر آ گئے
زندگی نے ہاتھ کھینچا سانس کی تفہیم سے
اور یوں الزام سارے موت کے سر آ گئے
ان کے رنگ سرخ پر حیران ہوں خود بھی جو اشک
آنکھ اندر کی طرف کھلتے ہی باہر آ گئے
جانے ان رستوں پہ کیا گزرے گی آزرؔ صبح تک
شام سے پہلے ہی ہم آوارگاں گھر آ گئے
- کتاب : سورج مکھی کا پھول (Pg. 29)
- Author :دلاور علی آزر
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.