ورق ہٹا کے حقیقت میں زندگی سمجھے
ورق ہٹا کے حقیقت میں زندگی سمجھے
کہاں ملے کوئی ایسا جو بے بسی سمجھے
جو حادثات زمانہ سے ہو شکستہ دل
ہماری روح کے ہر کرب کو وہی سمجھے
سکوں نہ آئے اسے ایک پل بھی میرے بغیر
مرا عزیز ہمیشہ مری کمی سمجھے
ہمیشہ سود و زیاں کا ہی جو حساب کرے
وہ شخص کیا ہی محبت کی چاشنی سمجھے
سخن شناس تو ہیں میرے شہر میں لیکن
مجھے تلاش ہے اس کی جو خامشی سمجھے
ہم اہل دل ہیں ہمیں فلسفے سے کیا مطلب
ہمارے ساتھ وہ بیٹھے جو شاعری سمجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.