وہ جو اک شخص وہاں ہے وہ یہاں کیسے ہو
وہ جو اک شخص وہاں ہے وہ یہاں کیسے ہو
ہجر پر وصل کی حالت کا گماں کیسے ہو
بے نمو خواب میں پیوست جڑیں ہیں میری
ایک گملے میں کوئی نخل جواں کیسے ہو
تم تو الفاظ کے نشتر سے بھی مر جاتے تھے
اب جو حالات ہیں اے اہل زباں کیسے ہو
آنکھ کے پہلے کنارے پہ کھڑا آخری اشک
رنج کے رحم و کرم پر ہے رواں کیسے ہو
بھاؤ تاؤ میں کمی بیشی نہیں ہو سکتی
ہاں مگر تجھ سے خریدار کو ناں کیسے ہو
ملتے رہتے ہیں مجھے آج بھی غالبؔ کے خطوط
وہی انداز تخاطب کہ میاں کیسے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.