Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ کہتے ہیں آؤ مری انجمن میں مگر میں وہاں اب نہیں جانے والا

نوح ناروی

وہ کہتے ہیں آؤ مری انجمن میں مگر میں وہاں اب نہیں جانے والا

نوح ناروی

MORE BYنوح ناروی

    وہ کہتے ہیں آؤ مری انجمن میں مگر میں وہاں اب نہیں جانے والا

    کہ اکثر بلایا بلا کر بٹھایا بٹھا کر اٹھایا اٹھا کر نکالا

    نشاط و الم کے سفید و سیہ نے ہماری نگاہوں کو حیرت میں ڈالا

    ادھر روشنی ہے ادھر تیرگی ہے کہیں ہے اندھیرا کہیں ہے اجالا

    مرا درد پوچھا مرا حال دیکھا مرے دل کا ارمان تم نے نکالا

    خدا اور بھی دے زیادہ مراتب سوا اور اس سے بھی ہو بول بالا

    پڑی نیو آپس میں گو دوستی کی مگر دوستی کس طرح نبھ سکے گی

    اسے ہے نزاکت مجھے ہے نقاہت نہ وہ آنے والا نہ میں جانے والا

    شوالے کی جانب قدم کیوں بڑھاؤں نظر کس لئے سوئے مسجد اٹھاؤں

    ادھر کہہ رہا ہے ادھر سن رہا ہے کوئی کہنے والا کوئی سننے والا

    ہمیں پر ہوئیں کیا ہزاروں جفائیں ہزاروں پر آئیں ہزاروں بلائیں

    زمانے میں کوئی سنبھلنے نہ پایا کسی شوخ نے ہوش جب سے سنبھالا

    وہ آئے تھے پہلو میں بے ہوش تھا میں ہوئی ہوگی دل پر بہت کچھ نوازش

    مگر کیا خبر مجھ کو اللہ جانے تمنا نکالی کہ کانٹا نکالا

    ہزاروں بلانوش ادھر بھی ادھر بھی ملی اتنی فرصت کہاں مے کدے میں

    رہا کام پینے پلانے سے سب کو نہ دھوئی صراحی نہ ساغر کھنگالا

    محبت کے جوگی ستم کے بروگی وفا کے بھکاری جفا کے پجاری

    جہاں دیکھ پاتے ہیں جلوہ بتوں کا بچھاتے ہیں اپنا وہیں مرگ چھالا

    چرا لے گیا کوئی دل بھی جگر بھی اڑا لے گیا کوئی صبر و سکوں بھی

    یقیں ہے تمنا نکلتے نکلتے نکل جائے گا عاشقوں کا دوالا

    وطن سے نکل کر اکیلے چلے تھے مگر خوش یقینی کے قربان جائیں

    ملا دشت غربت میں اک اک قدم پر ہمیں اک نہ اک جان پہچان والا

    فغاں کی بھی امداد حاصل کروں میں محبت کو بھی کچھ توجہ دلاؤں

    بھرم جذب دل کا نکلنے نہ پائے نکل آئے پردے سے وہ پردے والا

    غضب ڈھا گئیں سیدھی سادی ادائیں ستم کر گئیں ترچھی بانکی نگاہیں

    یہی شور اٹھا جدھر سے وہ گزرے مجھے مار ڈالا مجھے مار ڈالا

    ادھر طور پر غش میں موسیٰ پڑے ہیں ادھر ہاتف غیب یہ کہہ رہا ہے

    ذرا کھولیے آپ آنکھیں تو اپنی قریب آ گیا دیکھیے دور والا

    یہ مطلب تھا ارمان اس کے نہ نکلیں جو تڑپیں تو کچھ اور پیچیدگی ہو

    مرے خانۂ دل میں رنج و الم نے تنا ہر طرف خوب مکڑی کا جالا

    تمہارا ثنا خواں تمہارا دعا گو تمہارا فدائی تمہارا سلامی

    یہ کیا کہہ دیا اس نے واقف نہیں ہم وہی ہاں وہی نوحؔ طوفان والا

    مأخذ:

    Ejaz-e-Nooh (Pg. ebook-138 page-33)

    • مصنف: محمد نوح صاحب نوح
      • ناشر: اسرار کریمی پریس، الہ آباد

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے