وہ مر گیا صدائے نوحہ گر میں کتنی دیر ہے
وہ مر گیا صدائے نوحہ گر میں کتنی دیر ہے
کہ سانحہ تو ہو چکا خبر میں کتنی دیر ہے
ہمارے شہر کی روایتوں میں ایک یہ بھی تھا
دعا سے قبل پوچھنا اثر میں کتنی دیر ہے
مقابلہ ہے رقص کا بگولا کب کا آ چکا
مگر پتا نہیں ابھی بھنور میں کتنی دیر ہے
خدائے مہر آسماں اجال دے کہ یوں نہ ہو
دئیے کو پوچھنا پڑے سحر میں کتنی دیر ہے
ہزار کوفہ و حلب گزر رہے ہیں روز و شب
میں جس طرف چلا ہوں اس نگر میں کتنی دیر ہے
خرد کی تیز دھوپ میں جنوں کا سائباں کھلا
میں بیج بو چکا سو اب شجر میں کتنی دیر ہے
ابھی ہمیں گزارنی ہے ایک عمر مختصر
مگر ہماری عمر مختصر میں کتنی دیر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.