وہ ناؤ ڈوب گئی اب کنارہ چل رہا ہے
وہ ناؤ ڈوب گئی اب کنارہ چل رہا ہے
ٹھہر گیا تھا سمندر دوبارا چل رہا ہے
یہ کس کے خواب میں لو دے رہی ہے چھب کس کی
یہ کس کی نیند میں کس کا ستارہ چل رہا ہے
ابھی تو فیصلہ آیا نہیں محبت کا
ابھی سے کچھ نہ کہو استخارا چل رہا ہے
ٹھہرنا چاہیں بھی ہم تو ٹھہر نہیں سکتے
ہمارے ساتھ زمانہ ہمارا چل رہا ہے
مقام طے شدہ ہوتے ہیں دہر میں سب کے
زمیں پہ پھول فلک پہ ستارہ چل رہا ہے
ذرا جدید زمانے کی سائیکی سمجھو
سخن کو نعرہ بناؤ کہ نعرہ چل رہا ہے
مٹا ہی دے گی اجل لوح سے ہمیں آزرؔ
جہاں میں نام کوئی دن ہمارا چل رہا ہے
- کتاب : سورج مکھی کا پھول (Pg. 64)
- Author : دلاور علی آزر
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.