وہ رقص کرنے لگیں ہوائیں وہ بدلیوں کا پیام آیا
وہ رقص کرنے لگیں ہوائیں وہ بدلیوں کا پیام آیا
یہ کس نے بکھرائیں رخ پہ زلفیں یہ کون بالائے بام آیا
مجھے خوشی ہے کہ آج میرا جنوں بھی یوں میرے کام آیا
سمجھ کے دیوانۂ محبت تمہارے ہونٹوں پہ نام آیا
مجھے صراحی سے کیا غرض ہے میرا نشہ اصل میں الگ ہے
ادھر تمہاری نگاہ اٹھی ادھر سرور دوام آیا
یہ حسن فانی ہے میری جاں یہ جوانیوں پہ غرور کیسا
جہاں چڑھا مہر نیم روزی اسی جگہ وقت شام آیا
چہکتی یہ بلبلیں یہ گلچیں چمن پہ حق ہے سبھی کا لیکن
کسی کے حصے میں پھول آئے کسی کے حصے میں دام آیا
دیا مجھے موت نے سنبھالا لحد میں بھی ہو گیا اجالا
یہ قبر پر کس نے گل چڑھائے یہ کون ماہ تمام آیا
نہ تو فعولن نہ فاعلاتن نہ بحر کوئی نہ کوئی تختی
یہ ہے عنایت کسی کی شیونؔ تجھے شعور کلام آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.