وسعت ہے وہی تنگئی افلاک وہی ہے
جو خاک پہ ظاہر ہے پس خاک وہی ہے
اک عمر ہوئی موسم زنداں نہیں بدلا
روزن ہے وہی دیدۂ نمناک وہی ہے
کیا چشم رفو گر سے شکایت ہو کہ اب تک
وحشت ہے وہی سینۂ صد چاک وہی ہے
ہر چند کہ حالات موافق نہیں پھر بھی
دل تیری طرف داری میں سفاک وہی ہے
اک ہاتھ کی جنبش میں در و بست ہے ورنہ
گردش وہی کوزہ ہے وہی چاک وہی ہے
جو کچھ ہے مرے پاس وہ میرا نہیں شاید
جو میں نے گنوا دی مری املاک وہی ہے
زوروں پہ سلیمؔ اب کے ہے نفرت کا بہاؤ
جو بچ کے نکل آئے گا تیراک وہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.