یہ بادلوں میں ستارے ابھرتے جاتے ہیں
یہ بادلوں میں ستارے ابھرتے جاتے ہیں
کہ آسماں کو پرندے کترتے جاتے ہیں
تمھارے شہر میں تہمت ہے زندہ رہنا بھی
جنہیں عزیز تھیں جانیں وہ مرتے جاتے ہیں
نہ جانے کب تمہیں فرصت ملے گی آنے کی
تمھارے آنے کے دن تو گزرتے جاتے ہیں
کہا تو یے تھا کہ چھوڑیں انا کی مسند کو
مگر یے لوگ تو دل سے اترتے جاتے ہیں
کہاں سے آئی ہے تابشؔ یے سر پھری آندھی
کہ جس قدر بھی دیے تھے بکھرتے جاتے ہیں
- کتاب : اگر میں شعر نہ کہتا (Pg. 71)
- Author :عباس تابش
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.