یہ غم نیا ہے پرانے ہر غم سے مختلف ہے
یہ غم نیا ہے پرانے ہر غم سے مختلف ہے
سو میرا گریہ بھی عام ماتم سے مختلف ہے
تمہاری آواز میں گھلی تازگی سے جانا
وہاں کا موسم یہاں کے موسم سے مختلف ہے
بس اس کو یک طرفہ عشق کا معجزہ سمجھ لیں
ہم اس کے جیسے ہیں اور وہ ہم سے مختلف ہے
کہا تو تھا تم سے تم یہاں کے لئے نہیں ہو
تمہارا پیکر ہی نسل آدم سے مختلف ہے
جوان عمری میں جھک گئی ہے کمر ہماری
یہ ہجر کا خم ہے عمر کے خم سے مختلف ہے
تمام رشتے ہیں اک طرف دوسری طرف ماں
یہ ایک تصویر سارے البم سے مختلف ہے
یہ تم جو کہتے ہو فرق ہے عشق اور جنوں میں
تمہارا مطلب ہے آب شبنم سے مختلف ہے
- کتاب : آخری تصویر (Pg. 40)
- Author : عمیر نجمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.