یہ عشق ہوتا ہے بن سکھائے کہ اس کا کوئی نصاب کیسا

اقصیٰ فیض

یہ عشق ہوتا ہے بن سکھائے کہ اس کا کوئی نصاب کیسا

اقصیٰ فیض

MORE BYاقصیٰ فیض

    یہ عشق ہوتا ہے بن سکھائے کہ اس کا کوئی نصاب کیسا

    ہر اک ہے اس راہ کا مسافر فقیر کیسا نواب کیسا

    اصول ہے یہ دیار دل کا کہ آنے والا گیا نہ واپس

    ہر اک ستم مسکرا کے سہنا سوال کیسا جواب کیسا

    سکون دل کا مقام پوچھو وفا کی منزل کے راہیوں سے

    کٹھن ہے ہر دن مسافتوں کا یہ رتجگوں کا عذاب کیسا

    ہوا ہے چرچا زمانے بھر میں تمہاری بے نام چاہتوں کا

    تو مجھ سے کیوں تم چھپا رہے ہو نگاہوں میں ہے یہ خواب کیسا

    وفا کی راہوں پہ چل پڑے ہو تو دیکھو دل کو سنبھالے رکھنا

    قدم قدم درد نارسائی یہاں تھکن کا حساب کیسا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

    GET YOUR FREE PASS
    بولیے