یہ سامنے کوئی مرے جیسا ہے کہ میں ہوں
یہ سامنے کوئی مرے جیسا ہے کہ میں ہوں
آئینہ مری آنکھ کا دھوکہ ہے کہ میں ہوں
اے صاحب شب تجھ سے مجھے پوچھنا یہ ہے
ہم راہ مرے صرف اندھیرا ہے کہ میں ہوں
باعث تو مرے قتل کا حالات ہیں میرے
قاتل مرا دشمن ہے کہ دنیا ہے کہ میں ہوں
نقصان ہے موجود کا لمحے کی مسافت
ہر وقت مجھے وقت کا دھڑکا ہے کہ میں ہوں
اے خوف زدہ شخص مرے پاس چلا آ
قسمت تری اچھی ہے یہ اچھا ہے کہ میں ہوں
تو یہ تو بتا شہر میں سیلاب کا باعث
قطرہ ہے کہ بارش ہے کہ دریا ہے کہ میں ہوں
کھلتی ہی نہیں مجھ پہ حقیقت مری اپنی
عاصمؔ مرے اندر کوئی مجھ سا ہے کہ میں ہوں
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 81)
- Author : عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.