Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ سب کہنے کی باتیں ہیں کہ ایسا ہو نہیں سکتا

حفیظ جونپوری

یہ سب کہنے کی باتیں ہیں کہ ایسا ہو نہیں سکتا

حفیظ جونپوری

MORE BYحفیظ جونپوری

    یہ سب کہنے کی باتیں ہیں کہ ایسا ہو نہیں سکتا

    محبت میں جو دل مل جائے پھر کیا ہو نہیں سکتا

    شکایت ہو نہیں سکتی کہ شکوا ہو نہیں سکتا

    ذرا سا چھیڑ دے کوئی تو پھر کیا ہو نہیں سکتا

    برائی کا عوض ہرگز بھلائی ہو نہیں سکتی

    برا کہہ کر کسی کو کوئی اچھا ہو نہیں سکتا

    ہمارا ان کا قصہ لوگ سنتے ہیں تو کہتے ہیں

    مزا ہے حشر تک یکسو یہ جھگڑا ہو نہیں سکتا

    کریں تیری شکایت کیا کہ تو اک دوست ہے اپنا

    کسی دشمن کا بھی ہم سے تو شکوا ہو نہیں سکتا

    الٰہی جذب دل کی اس کشش سے باز آیا میں

    کوئی پردہ نشیں کہتا ہے پردہ ہو نہیں سکتا

    حفیظؔ ان کی غزل ہے چوٹ کھا بیٹھی ہیں جو دل پر

    بغیر اس کے سخن میں لطف پیدا ہو نہیں سکتا

    مأخذ:

    Diwan-e-Hafeez(Rekhta Website) (Pg. 10)

    • مصنف: حفیظ جونپوری
      • اشاعت: 1903
      • ناشر: مطبع حکیم، گورکھپور
      • سن اشاعت: 1903

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے