Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ سر بہ مہر بوتلیں ہیں جو شراب کی

ریاضؔ خیرآبادی

یہ سر بہ مہر بوتلیں ہیں جو شراب کی

ریاضؔ خیرآبادی

MORE BYریاضؔ خیرآبادی

    یہ سر بہ مہر بوتلیں ہیں جو شراب کی

    راتیں ہیں ان میں بند ہماری شباب کی

    پوچھو نہ ہم سے عالم غفلت کے خواب کی

    دنیا کچھ اور ہی تھی ہمارے شباب کی

    یہ نشہ آنکھ دیکھ کے اس مست خواب کی

    جیسے ابھی چڑھائی ہو بوتل شراب کی

    سرخی شفق کی شکل مہ و آفتاب کی

    چھلکی ہوئی شراب ہے جام و شراب کی

    کیوں ٹوٹتی ہیں بجلیوں پر آج بجلیاں

    شاید گرہ کھلی ترے بند نقاب کی

    مینا و جام دیکھ کے خوش ہوگا محتسب

    سمجھے گا وہ کھلی ہوئی کلیاں گلاب کی

    تھی سر بہ مہر پھوٹ گئی اپنے زور میں

    توبہ سے پہلے ٹوٹی ہے بوتل شراب کی

    شرما گئیں جو بوسۂ لب باغ میں لیا

    سمٹی ہیں کیا کھلی ہوئی کلیاں گلاب کی

    ہم نے تمام عمر میں کتنی شراب پی

    شاید بتا سکے ہمیں میزاں حساب کی

    چہرے کا رنگ دیکھ لو تم رکھ کے آئنہ

    بوسے سے دوڑ جائے گی سرخی شہاب کی

    محفل میں پی جو پھول تو اس احتیاط سے

    مینائے مے نے بو نہ کبھی دی شراب کی

    اے کثرت گناہ ترے ڈر سے دب گئی

    دیکھا مجھے کہ جھک گئی میزاں حساب کی

    ذرہ ہوا میں بھر کے بنا آدمی کی شکل

    قطرہ ہوا میں بھر کے ہے صورت حباب کی

    چکر ہوا نے اتنے دیئے ہیں کہ گرد باد

    تصویر بن گیا ہے مرے پیچ و تاب کی

    سائے سے اس کی زلف کے بنت عنب کو کیا

    بن کر پری اڑے گی یہ بوتل شراب کی

    یہ کہہ کے کل دکھائے انہیں پارۂ جگر

    بکھری ہوئی یہ پنکھڑیاں ہیں گلاب کی

    ہر شام ساتھ لاتی ہے اک چودھویں کا چاند

    کیا جانیں کیا کریں گی یہ راتیں شباب کی

    کم بخت نے شراب کا ذکر اس قدر کیا

    واعظ کے منہ سے آنے لگی بو شراب کی

    دو گھونٹ پر شراب کے ہے حصر زندگی

    راتیں شباب کی ہیں نہ باتیں شباب کی

    کام آئے گی ریاضؔ کے مشق طواف خم

    کعبے کے گرد ہوں گے جو سوجھی ثواب کی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے