یہ سوچا ہے کبھی تم نے کہ ماضی میں کہاں ہم تھے
یہ سوچا ہے کبھی تم نے کہ ماضی میں کہاں ہم تھے
بھٹکتے راستے تم تھے امیر کارواں ہم تھے
نہ جانے کتنے افسانے چھپے تھے اس خموشی میں
جو تم محسوس کر لیتے تو جذبوں کی زباں ہم تھے
ہر اک منظر سے ہوتا تھا گماں گوہر فشانی کا
مگر تیری نظر میں صرف سنگ رائیگاں ہم تھے
ہٹائے جا سکے تم سے نہ پردے اجنبیت کے
مزے کی بات تو یہ ہے جہاں تم تھے وہاں ہم تھے
زبانی طور پر فہمیؔ سے تم کیوں بحث کرتے ہو
کتابیں پڑھ کے دیکھو داستاں در داستاں ہم تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.