Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ سوچا ہے کبھی تم نے کہ ماضی میں کہاں ہم تھے

صالحین فہمی

یہ سوچا ہے کبھی تم نے کہ ماضی میں کہاں ہم تھے

صالحین فہمی

MORE BYصالحین فہمی

    یہ سوچا ہے کبھی تم نے کہ ماضی میں کہاں ہم تھے

    بھٹکتے راستے تم تھے امیر کارواں ہم تھے

    نہ جانے کتنے افسانے چھپے تھے اس خموشی میں

    جو تم محسوس کر لیتے تو جذبوں کی زباں ہم تھے

    ہر اک منظر سے ہوتا تھا گماں گوہر فشانی کا

    مگر تیری نظر میں صرف سنگ رائیگاں ہم تھے

    ہٹائے جا سکے تم سے نہ پردے اجنبیت کے

    مزے کی بات تو یہ ہے جہاں تم تھے وہاں ہم تھے

    زبانی طور پر فہمیؔ سے تم کیوں بحث کرتے ہو

    کتابیں پڑھ کے دیکھو داستاں در داستاں ہم تھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے