aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یوں دور دور دل سے ہو ہو کے دل نشیں بھی

آرزو لکھنوی

یوں دور دور دل سے ہو ہو کے دل نشیں بھی

آرزو لکھنوی

MORE BYآرزو لکھنوی

    یوں دور دور دل سے ہو ہو کے دل نشیں بھی

    ہیں تو اسی جہاں میں ملتے نہیں کہیں بھی

    کم ایک قبر سے ہے مجھ کو یہ کل زمیں بھی

    مر رہنے کا ٹھکانا ملتا نہیں کہیں بھی

    طوفان بحر خود ہیں بڑھتی امنگیں دل کی

    کشتی قرار لے گی ہو کر نہ تہہ نشیں بھی

    امکاں کی حد کے اندر کوشش کی حد سے باہر

    دل جس کو ڈھونڈھتا ہے وہ ہے بھی اور نہیں بھی

    امید دل کی فطرت ہے بے نیاز تسکیں

    کم ہو نہ بے قراری آئے اگر یقیں بھی

    بیم و رجا سے دل میں دریا کا جزر و مد ہے

    ساحل نواز موجیں آئیں بھی اور گئیں بھی

    یہ ملتفت نگاہیں شیوہ وغا ہے جن کا

    ہیں موجب سکوں بھی ہنگامہ آفریں بھی

    کر پہلے دل پہ قابو جامے کی پھر خبر لے

    دامن بچانے والے جاتی ہے آستیں بھی

    خطرے میں جان جس سے وہ جان سے بھی پیارا

    رنگیں عذار شعلہ قاتل بھی ہے حسیں بھی

    سرگشتۂ محبت دار محن میں پھر کر

    دیکھ آئے گوشہ گوشہ راحت نہیں کہیں بھی

    نیرنگیٔ تلون لاحل سا اک معمہ

    سمجھے جو تیرے تیور پڑھ لے خط جبیں بھی

    شان غرور ان کی تصویر اک رخی ہے

    اور آرزو کی نظریں شیدا بھی ہیں حسیں بھی

    مأخذ:

    Nishaan-e-Aarzu (Pg. ebook-104 page-94)

    • مصنف: انور حسین آرزو
      • اشاعت: 1968
      • سن اشاعت: 1968

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے