زخم دل کا نہ جب دکھے کوئی
کیسے ان کو رفو کرے کوئی
دل کی فطرت ہے ٹوٹنا لیکن
بکھرے ملبے کا کیا کرے کوئی
دل میں الفت کے غم مکیں ہیں ابھی
مجھ میں آخر کہاں رہے کوئی
نیند روٹھی ہے خواب روٹھے ہیں
ایسے تنہا بھی کیا جگے کوئی
ریت سی جھڑ رہی ہے آنکھوں سے
بن کے آنسو چھلک اٹھے کوئی
روٹھ جاتے ہیں جن پہ وہ اکثر
ایسی باتوں پہ کیا لڑے کوئی
ساتھ دیتی نہیں ہے بینائی
کس طرح راستہ تکے کوئی
جس کی فطرت ہی صرف کہنا ہے
کیا کہے اس سے کیا سنے کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.