Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زخم سے خوف ہمیں مثل گہر کچھ بھی نہیں

مرزا قادر بخش صابر دہلوی

زخم سے خوف ہمیں مثل گہر کچھ بھی نہیں

مرزا قادر بخش صابر دہلوی

MORE BYمرزا قادر بخش صابر دہلوی

    زخم سے خوف ہمیں مثل گہر کچھ بھی نہیں

    خواہش چارۂ ناسور جگر کچھ بھی نہیں

    اتنی مدت سے نکالا ہے کہ مانند عدم

    کوئی پوچھے تو مجھے یاد وہ گھر کچھ بھی نہیں

    دئے اس ہستئ موہوم نے کیا کیا دھوکے

    گو کہ ظاہر میں یہ سب کچھ ہے مگر کچھ بھی نہیں

    صرف کی عمر عبث شغل دعا میں ہم نے

    کہ سمجھتے تھے کوئی شے ہے اثر کچھ بھی نہیں

    کیجے کشتہ مجھے کام آؤں گا مثل سیماب

    آپ کا فائدہ ہے اس میں ضرر کچھ بھی نہیں

    صبح پیری ہوئی اور کوچ کا وقت آ پہنچا

    حیف ہے پاس مرے زاد سفر کچھ بھی نہیں

    بحر رحمت پہ خدا کے نہیں زاہد کو نظر

    سامنے اس کے مرا دامن تر کچھ بھی نہیں

    کیوں مری قتل پہ باندھا اسے کھولو صاحب

    میں گنہ گار ہوں اور جرم کمر کچھ بھی نہیں

    بد گمانی نے یہاں وہم لگائے کیا کیا

    واں ستانے کے سوا مد نظر کچھ بھی نہیں

    ہے شب وصل مئے وصل پیو تم بے خوف

    آنکھ کیوں آپ کی ہے جانب در کچھ بھی نہیں

    درہم داغ بھی گردوں نے دئے پر صابرؔ

    اس میں ہوتی مری اوقات بسر کچھ بھی نہیں

    مأخذ:

    ریاض صابر (Pg. 150)

    • مصنف: مرزا قادر بخش صابر دہلوی
      • ناشر: مطبع اخبار آصفی، حیدرآباد
      • سن اشاعت: 1887

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے