Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زخمی ہوں ترے ناوک دزدیدہ نظر سے

شیخ ابراہیم ذوقؔ

زخمی ہوں ترے ناوک دزدیدہ نظر سے

شیخ ابراہیم ذوقؔ

MORE BYشیخ ابراہیم ذوقؔ

    زخمی ہوں ترے ناوک دزدیدہ نظر سے

    جانے کا نہیں چور مرے زخم جگر سے

    ہم خوب ہیں واقف ترے انداز کمر سے

    یہ تار نکلتا ہے کوئی دل کے گہر سے

    پھر آئے اگر جیتے وہ کعبہ کے سفر سے

    تو جانو پھرے شیخ جی اللہ کے گھر سے

    سرمایۂ امید ہے کیا پاس ہمارے

    اک آہ ہے سینہ میں سو نامید اثر سے

    وہ خلق سے پیش آتے ہیں جو فیض رساں ہیں

    ہیں شاخ ثمر دار میں گل پہلے ثمر سے

    حاضر ہیں مرے جذبۂ وحشت کے جلو میں

    باندھے ہوئے کہسار بھی دامن کو کمر سے

    لبریز مئے صاف سے ہوں جام بلوریں

    زمزم سے ہے مطلب نہ صفا سے نہ حجر سے

    اشکوں میں بہے جاتے ہیں ہم سوئے در یار

    مقصود رہ کعبہ ہے دریا کے سفر سے

    فریاد ستم کش ہے وہ شمشیر کشیدہ

    جس کا نہ رکے وار فلک کی بھی سپر سے

    کھلتا نہیں دل بند ہی رہتا ہے ہمیشہ

    کیا جانے کہ آ جائے ہے تو اس میں کدھر سے

    اف گرمیٔ وحشت کہ مری ٹھوکروں ہی میں

    پتھر ہیں پہاڑوں کے اڑے جاتے شرر سے

    کچھ رحمت باری سے نہیں دور کہ ساقی

    روئیں جو ذرا مست تو مے ابر سے برسے

    میں کشتہ ہوں کس چشم سیہ مست کا یا رب

    ٹپکے ہے جو مستی مری تربت کے شجر سے

    نالوں کے اثر سے مرے پھوڑا سا ہے پکتا

    کیوں ریم سدا نکلے نہ آہن کے جگر سے

    اے ذوقؔ کسی ہمدم دیرینہ کا ملنا

    بہتر ہے ملاقات مسیحا و خضر سے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے