زمیں کے بعد ہم اب آسماں نہ رکھیں گے
زمیں کے بعد ہم اب آسماں نہ رکھیں گے
خلا رہے گا قدم ہم جہاں نہ رکھیں گے
جواب دینا پڑے گا ہمیں خموشی کا
سو طے کیا ہے کہ منہ میں زباں نہ رکھیں گے
کہیں اضافہ کہیں حذف تو کہیں ترمیم
کہیں کی اب وہ مری داستاں نہ رکھیں گے
تلے ہیں ہاتھ جو ورثے پہ صاف کرنے پر
کسی بھی دور کا باقی نشاں نہ رکھیں گے
بتا رہے ہیں ہم احساں جتانے والوں کو
جو سر پہ بوجھ ہو وہ سائباں نہ رکھیں گے
نمو کے واسطے کوشاں ہیں اس یقین کے ساتھ
بڑے ہوئے تو ہم اس کا گماں نہ رکھیں گے
اگر ہو وجہ تعلق تو ہم سے دور رہو
کوئی بھی فاصلہ ہم درمیاں نہ رکھیں گے
جب اپنے گھر میں ہی اپنی انا کو خطرہ ہے
ہم اپنے پاس یہ جنس گراں نہ رکھیں گے
کسی نے مارا ہے شب خون ایسا راہی پر
کہ اب وہ صبح تلک تن میں جاں نہ رکھیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.