Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زلف دراز سے یہ نمایاں ہے غالباً

شوق بہرائچی

زلف دراز سے یہ نمایاں ہے غالباً

شوق بہرائچی

MORE BYشوق بہرائچی

    زلف دراز سے یہ نمایاں ہے غالباً

    بھالو کی شکل کا کوئی انساں ہے غالباً

    قول و عمل میں جس کے نظر آئے کچھ تضاد

    وہ مولوی نہیں کوئی شیطاں ہے غالباً

    گلشن میں تو گلوں کا کہیں نام تک نہیں

    یہ باغباں کے ہاتھ میں گھوئیاں ہے غالباً

    ہوتا ہے اس کی شوخئ گفتار پر گماں

    لہبڑ نہیں ہے یہ کوئی ٹوئیاں ہے غالباً

    ہوتا نہیں ہے اب جو نمک پاشیوں کا دور

    بس خالی خالی ان کا نمکداں ہے غالباً

    بلبل غنودگی میں ہے اور پھول مضمحل

    افیونچی یہ سارا گلستاں ہے غالباً

    فرقہ پرستیوں نے کھلائے کچھ ایسے گل

    سمجھے یہ لوگ فصل بہاراں ہے غالباً

    یوں بے تحاشہ پینے لگے مے کدے میں شیخ

    ٹھرا بھی اب تو بادۂ عرفاں ہے غالباً

    رہ کر ہماری گردش قسمت کے ساتھ ساتھ

    چکر میں خود بھی گردش دوراں ہے غالباً

    حرمت کا اس کی آپ کو واعظ جو ہے خیال

    بنت عنب حضور ہی کی ماں ہے غالباً

    ہر سمت جو جلاجل و قرنا کا شور ہے

    غازی میاں کے بیاہ کا ساماں ہے غالباً

    اے شوقؔ ہر طرح کے نظر آ رہے ہیں حسن

    نخاس ہی میں کوچۂ جاناں ہے غالباً

    مأخذ:

    intekhab-e-kalam shauq bahraichi (Pg. 115)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے