aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وقت صبح غروب آفتاب کا نظارہ

مخدومؔ محی الدین

وقت صبح غروب آفتاب کا نظارہ

مخدومؔ محی الدین

MORE BYمخدومؔ محی الدین

    حیدرآباد میں دارالاقامہ کی نئی عمارتیں تعمیر ہوچکی تھیں۔ وارڈن صاحب کا دفتر ہاسٹل کی شاندار عمارت کی اوپری منزل میں تھا۔ شام کا وقت تھا۔ مخدوم بھی کسی کام سے وارڈن صاحب کے دفتر میں بیٹھے تھے۔ کام کی باتیں ختم ہوئیں۔ وہ اٹھنے لگے تو وارڈن صاحب کی نظر دریچے سے باہر آسمان پر ڈوبتے سورج کی رو پہلی اور سنہری کرنوں پر پڑی۔ انہوں نے سب سے اور بالخصوص مخدوم سے کہا،

    ’’ذرا ٹھہرنا، ابھی جب سورج پوری طرح غروب ہوجائے گا تو افق پر غروب آفتاب ایک بڑا ہی دلکش مرقع پیش کرے گا۔‘‘

    حکم حاکم سمجھ کر سب ٹھہرنا ہی چاہتے تھے کہ مخدوم نے نہایت معصومانہ اور برجستہ انداز میں کہا،

    ’’صاحب، ہم ذرا جلدی میں ہیں لیکن اس غروب آفتاب کے خوبصورت منظر کو دیکھنے کل صبح ضرور حاضر ہوجائیں گے۔‘‘

    یہ کہا اور سب کو ہکا بکا چھوڑ کر رفو چکر ہوگئے۔ بڑی دیر کے بعد صبح کے وقت غروب آفتاب کے نظارہ بازی سمجھ میں آئی اور پھر قہقہوں کا طوفان پھٹ پڑا۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے