aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مخمس در مدح حضرت علی

میر تقی میر

مخمس در مدح حضرت علی

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    زور و ثبات و تاب و تواں مرتضےٰ علی

    امیدگاہ خرد و کلاں مرتضےٰ علی

    مقصود خلق و خواہش جاں مرتضےٰ علی

    ذکر روان و ورد زباں مرتضےٰ علی

    جو کچھ کہو سو اپنے ہیں ہاں مرتضےٰ علی

    اس کی ولا ہے باعث بہبود کائنات

    اس کی ولا ہی شرط پڑی ہے پئے نجات

    کیا کیا نمود کرتے ہیں اتنے عجائبات

    وا ہو جو چشم دل تو تماشا ہے اس کی ذات

    یکتاے عرصۂ دوجہاں مرتضےٰ علی

    ہرچند کام ایسی جگہ کیا کرے سمجھ

    اس راز کو سمجھ جو سکے تو ارے سمجھ

    یعنی نہ ذات پاک سے اتنا ورے سمجھ

    عقل نخست سے بھی اسے کچھ پرے سمجھ

    ہے آں سوے خیال و گماں مرتضےٰ علی

    موجود اس کے ہونے سے روشن جہاں ہوا

    اس پردے میں جو تھا پس پردہ عیاں ہوا

    فرمان شاہ بحروبر ان پر رواں ہوا

    پیر زمانہ دیدۂ عالم جواں ہوا

    چشم و چراغ کون و مکاں مرتضےٰ علی

    شخصیت ایسی کس کی تھی کس کو تھا یہ شرف

    اس قدر سے تھا کون بغیر از شہ نجف

    اللہ رے زور کوئی نہ اس کا ہوا طرف

    دریاے موج خیز تھا اس کے کرم کا کف

    ابن عم رسول زماں مرتضےٰ علی

    ہرچند ہے یہ عرصہ ہمیشہ سے پرغبار

    یاران رفتہ کے بھی تردد ہیں یادگار

    لیکن کہاں یہ حربے کہاں ایسے مردکار

    نکلی نہ ویسی تیغ کہ جیسی تھی ذوالفقار

    دیکھا نہ تھا وہ جیسا جواں مرتضےٰ علی

    پامال راہ اس کے ہیں سرہاے پرغرور

    نزدیک اہل عقل کے رتبہ ہے اس کا دور

    شائستۂ سجود سمجھتے ہیں ذی شعور

    ہے جملہ تن منزہ و سر تا قدم ہے نور

    اس بے نشاں سے دے ہے نشاں مرتضےٰ علی

    آیا ہے یہ جو شاہد غیبی شہود میں

    لایا ہے اس کو شوق ہی اس کا وجود میں

    انداز کیسے کیسے ہیں اس کی نمود میں

    گہ سر فرو نہ لاوے گہے ہو سجود میں

    ہے خلوتی راز نہاں مرتضےٰ علی

    کب گفتگو انھوں سے ہے جن میں ہے بے تہی

    کاہے کو اس طریق پہ ہیں محو گمرہی

    ختم رسلؐ کو قدر سے ہے اس کی آگہی

    قربان اس کے در کے گدا پر سے کی شہی

    خورشید چرخ عزت و شاں مرتضےٰ علی

    بارے چھپا ہو کوئی تو اس کو جتایئے

    جو بے بصر ہیں ان کے تئیں کچھ سجھایئے

    خورشید کو اشاروں سے کب تک بتایئے

    روشن ہیں سب پہ باتیں عبث کیا بنایئے

    حاجت نہیں بیاں ہے عیاں مرتضےٰ علی

    وہ جانے جس کو اور کسو سے کچھ ہووے کام

    شام و سحر یہاں تو وظیفہ اسی کا نام

    میلان دل ہے میرؔ غرض اس طرف تمام

    سرمایہ دوجہاں کا ہے اپنا یہی امام

    یاں مرتضےٰ علی ہے وہاں مرتضےٰ علی

    مأخذ:

    kulliyat-e-miir-Vol 2

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے