مرے شوہر کو سمجھاؤ یہ گھر میں غم بناتا ہے
قلم کی نوک سے لفظوں کے ایٹم بم بناتا ہے
نئی بحروں میں یہ مصرعوں کے پیچ و خم بناتا ہے
یہ غزلیں ان گنت لکھتا ہے بچے کم بناتا ہے
اس انٹرنیشنل شاعر میں دریا کی روانی ہے
دبئی لاس انجلس لندن تک اس نے خاک چھانی ہے
عجب پی آر ہے اکثر سمندر پار رہتا ہے
غزل چاہے ادھوری ہو ٹکٹ تیار رہتا ہے
ہمیشہ ناشتے میں فکر انگیزی کا بیضہ ہے
مجھے شوہر کی چاہت ہے اسے شہرت کا ہیضہ ہے
بقول اس کے شریک زندگی بد ذوق ہے اس کا
نظامت شوق ہے اس کا صدارت طوق ہے اس کا
خودی کا جام راس آتا نہیں ہاتھوں میں لوٹا ہے
مرے شوہر کا قد اقبالؔ سے تھوڑا ہی چھوٹا ہے
غزل کہتا ہے ڈٹ کے مثنوی با لعزم کہتا ہے
دماغ اس کا الٹ جائے تو نثری نظم کہتا ہے
یہ جب غرق سخن ہوگا خموشی فرض کر دے گا
اگر پھر بھی کوئی بولے تو مطلع عرض کر دے گا
نئے اسلوب کی ہر شاعرہ سے اس کا ناتا ہے
مری چاہت کے لہجے میں شتر گربہ بتاتا ہے
پسند آتی ہے اردو کی ہر اک چمپا کلی اس کو
مگر مجھ میں نظر آتا ہے ایطائے جلی اس کو
مرے ابا نے اس کو داد دی نازک خیالی کی
مری اماں کو کہتا ہے مسدس ہے یہ حالیؔ کی
یہ بچوں کو بلاتا ہے بہ انداز سخن دانی
کہاں ہے مصرع اولیٰ کہاں ہے مصرع ثانی
غرور شوہری بالکل نہیں بس شعر کہتا ہے
یہ میرے سامنے بھی زعم استادی میں رہتا ہے
میں کہتی ہوں ہمارے پیار کا حاصل ہے خطرے میں
یہ کہتا ہے نہیں اردو کا مستقبل ہے خطرے میں
کبھی انگور تھی اب خشک میوہ ہو گئی ہوں میں
مرا شوہر ہے زندہ اور بیوہ ہو گئی ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.