Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بے چاری

خالد عرفان

بے چاری

خالد عرفان

MORE BYخالد عرفان

    دلچسپ معلومات

    ایک مشہور شاعر کی بیوی کی فریاد

    مرے شوہر کو سمجھاؤ یہ گھر میں غم بناتا ہے

    قلم کی نوک سے لفظوں کے ایٹم بم بناتا ہے

    نئی بحروں میں یہ مصرعوں کے پیچ و خم بناتا ہے

    یہ غزلیں ان گنت لکھتا ہے بچے کم بناتا ہے

    اس انٹرنیشنل شاعر میں دریا کی روانی ہے

    دبئی لاس انجلس لندن تک اس نے خاک چھانی ہے

    عجب پی آر ہے اکثر سمندر پار رہتا ہے

    غزل چاہے ادھوری ہو ٹکٹ تیار رہتا ہے

    ہمیشہ ناشتے میں فکر انگیزی کا بیضہ ہے

    مجھے شوہر کی چاہت ہے اسے شہرت کا ہیضہ ہے

    بقول اس کے شریک زندگی بد ذوق ہے اس کا

    نظامت شوق ہے اس کا صدارت طوق ہے اس کا

    خودی کا جام راس آتا نہیں ہاتھوں میں لوٹا ہے

    مرے شوہر کا قد اقبالؔ سے تھوڑا ہی چھوٹا ہے

    غزل کہتا ہے ڈٹ کے مثنوی با لعزم کہتا ہے

    دماغ اس کا الٹ جائے تو نثری نظم کہتا ہے

    یہ جب غرق سخن ہوگا خموشی فرض کر دے گا

    اگر پھر بھی کوئی بولے تو مطلع عرض کر دے گا

    نئے اسلوب کی ہر شاعرہ سے اس کا ناتا ہے

    مری چاہت کے لہجے میں شتر گربہ بتاتا ہے

    پسند آتی ہے اردو کی ہر اک چمپا کلی اس کو

    مگر مجھ میں نظر آتا ہے ایطائے جلی اس کو

    مرے ابا نے اس کو داد دی نازک خیالی کی

    مری اماں کو کہتا ہے مسدس ہے یہ حالیؔ کی

    یہ بچوں کو بلاتا ہے بہ انداز سخن دانی

    کہاں ہے مصرع اولیٰ کہاں ہے مصرع ثانی

    غرور شوہری بالکل نہیں بس شعر کہتا ہے

    یہ میرے سامنے بھی زعم استادی میں رہتا ہے

    میں کہتی ہوں ہمارے پیار کا حاصل ہے خطرے میں

    یہ کہتا ہے نہیں اردو کا مستقبل ہے خطرے میں

    کبھی انگور تھی اب خشک میوہ ہو گئی ہوں میں

    مرا شوہر ہے زندہ اور بیوہ ہو گئی ہوں میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے