Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چالیس چور

دلاور فگار

چالیس چور

دلاور فگار

MORE BYدلاور فگار

    پھر اک خبر میں یہ اعلان خوب صورت ہے

    کہ ایک فرم کو کچھ چوروں کی ضرورت ہے

    کچھ ایسے چور جو چوروں کی دیکھ بھال کریں

    جو پاسباں کے فرائض کا بھی خیال کریں

    خبر میں اس کی وضاحت نہ کر سکا اخبار

    کہ کیسے چور ہیں مذکورہ فرم کو درکار

    نہ جانے کون سے چوروں کی فرم کو ہے طلب

    ترے جہاں میں تو چالیس چور ہیں یارب

    دلیر چور جواں چور کاروباری چور

    تمام شہر میں بد نام اشتہاری چور

    عجیب چور ہنر مند چور قابل چور

    بیاض چور قلم دان چور فائل چور

    ذلیل چور خطرناک چور شاطر چور

    فقط نگاہ چرانے کے فن میں ماہر چور

    شریف صورت و معقول چور اصلی چور

    پھلوں کی طرح فقط موسمی و فصلی چور

    پرانے چور نئے چور خاندانی چور

    زمیں کے راندۂ درگاہ آسمانی چور

    کسی بزرگ کے نور نظر طفیلی چور

    کسی ڈکیت کے شاگرد صرف ذیلی چور

    سفید روزہ کے پابند اللہ والے چور

    نماز و روزہ کے پابند اللہ والے چور

    سیاسیات میں الجھے ہوئے سیاسی چور

    سدا بہار گرہ کاٹ بارہ ماسی چور

    چراغ چور قلم چور روشنائی چور

    چراغ چور کے بھائی دیا سلائی چور

    جو اپنے باپ کی ضد ہیں وہ دونوں بھائی چور

    وہ انتہائی شریف اور یہ انتہائی چور

    بلندیوں سے بتدریج نیچے گرتے چور

    ہر ایک شہر میں موجود چلتے پھرتے چور

    شریف چور مزاجاً برے نہیں ہوتے

    کہ ان کے ہاتھ میں چاقو چھرے نہیں ہوتے

    یہ چور وہ ہیں جو کرتے ہیں شوقیہ چوری

    یہ کیا کریں کہ شرافت ہے ان کی کمزوری

    جگر کے پاس اک ایسے بزرگ آتے تھے

    جو ان کی جیب سے بٹوا ضرور اڑاتے تھے

    یہ ریل میں جو ملیں گے تو سو رہے ہوں گے

    یہ جب بھی بس میں کھڑے ہوں گے رو رہے ہوں گے

    گئے جو کھیت میں کچھ ککڑیاں چرا لائے

    کبھی جو بن میں گئے لکڑیاں چرا لائے

    کسی کنوئیں پہ چڑھے بالٹی چرا لائے

    کسی سرائے میں ٹھہرے دری چرا لائے

    خدا کے گھر میں گئے رنگ ہی نیا لائے

    نمازیوں کی نئی جوتیاں چرا لائے

    جو کچھ نہیں تو چرا لائے بیر بیری سے

    یہ چور باز نہیں آتے ہیرا پھیری سے

    کسی مزار پہ پہنچے دیا چرا لائے

    مشاعرہ میں گئے قافیہ چرا لائے

    غزل چرا کے کبھی خدمت ادب کر لی

    پکڑ گئے تو وہیں معذرت طلب کر لی

    جو ان کا راز بتانے لگا کوئی بھیدی

    تو ایک آدھ غزل اس کو تحفتاً دے دی

    یہ چور طنز سے قابو میں آ نہیں سکتے

    مرے فرشتے بھی ان کو مٹا نہیں سکتے

    رہیں نہ چور یہ شاعر کے بس کی بات نہیں

    تمام شہر ہے دو چار دس کی بات نہیں

    نہ نظم جس میں ہے چوروں کا ذکر بالتفصیل

    مرے خیال سے ہے اب بھی تشنۂ تکمیل

    یہ لسٹ چوروں کی وقتی و اتفاقی ہے

    ورق تمام ہوا اور مدح باقی ہے

    مأخذ:

    Kulliyat Dilawar Figar (Pg. 317)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے