Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دم

MORE BYساغر خیامی

    ساغرؔ کہاں سے آ گئی دل میں دموں کی بات

    دم کے بغیر آدمی لگتا ہے واہیات

    ملتے ہیں اہل فن کو یہیں سے محرکات

    ہوتی تھی دم ثبوت میں اس کے محاورات

    استاد کہہ رہے تھے چھرا دل پہ چل گیا

    دم پر ہماری پاؤں وہ رکھ کر نکل گیا

    ہوتی تھی اک زمانے میں ہر آدمی کے دم

    بے امتیاز مذہب و ملت سبھی کے دم

    پھولے نہیں سماتی تھی مارے خوشی کے دم

    گردن میں ڈالے پھرتے تھے عاشق کسی کے دم

    جاتا تھا جب سفر پہ کوئی دم ہلاتے تھے

    اک دوسرے سے ہاتھ نہیں دم ملاتے تھے

    ہوتا جو ان دنوں کہیں دم دار آدمی

    کرتا دموں سے عشق کا اظہار آدمی

    رکھتا برائے حفظ نہ ہتھیار آدمی

    دم کو چلاتا جان کے تلوار آدمی

    کیوں جوتیاں برستیں کسی بد خصال پر

    معشوق دم کو مارتے عاشق کے گال پر

    چڑھتا ہے ذہن عشق پہ جب عشق کا بخار

    دل سے زیادہ دم نظر آتی ہے بے قرار

    موٹی دموں سے ہوتا ہے اکثر سبھی کو پیار

    اک دم کے پیچھے ہوتے ہیں دم چھلے بے شمار

    کیا تھی خبر یہ رشتۂ جاں ٹوٹ جائے گا

    ہاتھوں سے میری دم کا سرا چھوٹ جائے گا

    شعلہ برائے عشق بھڑکتا نہیں کوئی

    کم ظرف میکدے میں چھلکتا نہیں کوئی

    ٹیڑھی دموں کے ساتھ اٹکتا نہیں کوئی

    الجھی دموں کے پاس پھٹکتا نہیں کوئی

    اک دم بہت ہے سارے شیاطین کے لئے

    کتنی ضروری شے ہے خواتین کے لیے

    ہم بھی انہیں دموں کے ہمیشہ سے فین ہیں

    عزت ہیں خانداں کی جو محفل کی زین ہیں

    ٹھنڈک ہیں چشم تر کی کلیجے کا چین ہیں

    ساغرؔ شب فراق یہ عاشق کے بین ہیں

    رکھیے خدا کے واسطے دم کو غلاف میں

    کل شب ٹہل رہی تھی ہمارے لحاف میں

    سو فائدے دموں کے ہیں کیا کیا گنائیے

    تارے فلک سے توڑ کے دھرتی پہ لائیے

    پھنے سے دم کے چہرہ پہ پوڈر لگائیے

    چمچہ نہ ہو تو چائے بھی دم سے چلائیے

    وہ ہی مقام غالبؔ و اقبالؔ پائیں گے

    موٹی دموں کے سامنے جو دم ہلائیں گے

    مأخذ:

    kulliyat-e-saghar khyaamii (Pg. 257)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے