Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مردم گزیدہ انسان کا علاج

دلاور فگار

مردم گزیدہ انسان کا علاج

دلاور فگار

MORE BYدلاور فگار

    دلچسپ معلومات

    ایک اخباری خبر کے مطابق میو ہسپتال کے ہنگامی وارڈ میں ایک زخمی شخص لایا گیا جسے ایک دوسرے انسان نے بائیں بازو پر کاٹ کھایا تھا۔ ڈاکٹر نے جب زخم کا جائزہ لیا تو اس میں مہلک زہر پایا گیا۔ چنانچہ فیصلہ کیا گیا کہ زخمی کو وہی ٹیکے لگائے جائیں جو کتے کے کاٹے ہوئے انسان کے پیٹ میں لگائے جاتے ہیں۔ چنانچہ ایسے دو ٹیکے لگا کر اس شخص کو گھر جانے کی اجازت دے دی گئی۔

    بہت دنوں میں کوئی کام کی خبر آئی

    کہیں تو شہر میں انسانیت نظر آئی

    بڑا وسیع خلا اس خبر نے پاٹا ہے

    کہ آدمی نے کسی آدمی کو کاٹا ہے

    گئے وہ دن کہ جب انسان سگ گزیدہ تھا

    لہو لہو تھا بدن پیرہن دریدہ تھا

    ہمارے دور میں ظالم ستم رسیدہ ہے

    کہ آدمی ہی یہاں آدمی گزیدہ ہے

    عجیب دور ہے کتا تو رحم کھاتا ہے

    اور آدمی سے جو بولو تو کاٹے کھاتا ہے

    گزیدگی جو اب انسان کی صفات میں ہے

    یہ کاٹ کوٹ ہر اک شعبۂ حیات میں ہے

    نہ کوئی دوست نہ ہم دم نہ آشنا نہ حبیب

    اسی سے خوف زیادہ جو ہے زیادہ قریب

    سفر میں لوگ چلیں گے جو ساتھ کاٹیں گے

    مصافحہ ہو تو ہاتھوں کو ہاتھ کاٹیں گے

    سفر میں جیب مسافر کو کاٹا جائے گا

    مشاعرہ ہو تو شاعر کو کاٹا جائے گا

    نہ کھل کے ہاتھ چلیں گے نہ فائٹنگ ہوگا

    ملیں گے لوگ جہاں بیک بائٹنگ ہوگا

    نہ ایکٹر نہ مصور نہ رائٹر نکلا

    جسے بھی دوست کہا بیک بائٹر نکلا

    چلی ہے رسم کہ اک دوسرے کی کاٹ کرو

    بدی کے نام دلوں کے مکاں الاٹ کرو

    جلے گا ایسی ہی خبروں سے اب نظر کا دیا

    کہ آدمی نے کسی آدمی کو کاٹ لیا

    پرانے ٹیکوں کا اب کیا اثر ہو آنتوں میں

    کھلا کہ زہر ہے اب آدمی کے دانتوں میں

    جو زخم سگ سے ملا تھا وہ سرجری سے سلا

    وہ زخم کیسے بھرے گا جو آدمی سے ملا؟

    ابھی تو کچھ بھی نہیں اپنی حد میں ہے ہر بات

    ابھی خراب نہیں ہیں سماج کے حالات

    ابھی تو آدمی بھونکا ہے ابن آدم پر

    ابھی عذاب کوئی اور آئے گا ہم پر

    جنوں یہ اور بڑھے گا تو رنگ لائے گا

    یہ آدمی کبھی کتے کو کاٹ کھائے گا

    مأخذ:

    Feesabilillah (Pg. 99)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے