Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پس روشنی

ساغر خیامی

پس روشنی

ساغر خیامی

MORE BYساغر خیامی

    بڑھ رہے ہیں ہر طرف عزم و عمل کے کارواں

    مرغ انڈے دے رہے ہیں اور اذانیں مرغیاں

    میں کہوں دور ترقی یا اسے دور خزاں

    آدمی بے مول ہے اور پارٹس باڈی کے گراں

    جو مکمل آدمی ہے بے سروسامان ہے

    گر یوں ہی ہر انگ کے پیسے بڑھیں گے بے شمار

    کوئی بھیجا چور ہوگا کوئی غنڈہ آنکھ مار

    شاہراہوں پر لگیں گے ایک دن یہ اشتہار

    بھائیو! گردہ کٹوں سے ہوشیار و ہوشیار

    اس ترقی کی بدولت وہ زمانے آئیں گے

    چور ڈاکو عاشقوں کے دل چرانے آئیں گے

    کوچۂ محبوب میں اب دل نہ پھینکے جائیں گے

    ٹوٹ جائیں گے اگر ٹکڑے بٹورے جائیں گے

    جب وگوں کی فیکٹری میں بال بیچے جائیں گے

    سر گھٹے محبوب عاشق سے نہ دیکھے جائیں گے

    بک رہے ہیں مارکٹ میں اونے پونے دیکھنا

    استخوان ابن آدم کے کھلونے دیکھنا

    جب تلک اتنی ترقی سے جہاں محروم تھا

    جو بھی لٹیا چور تھا وہ صورتاً معصوم تھا

    جیب کترا تک ہمارے عہد کا معصوم تھا

    آنکھ اتنی قیمتی ہے کب اسے معلوم تھا

    آنکھ بس میں کاٹ لی بیگم دوانی ہو گئیں

    یوں ہی کیا اچھی تھی صورت اس پہ کانی ہو گئیں

    اپنے اپنے زاویے سے دیکھتی ہے سب کی آنکھ

    چاہیئے مطلوب کو ہر حال میں مطلب کی آنکھ

    ڈھب کا رستہ کب دکھاتی ہے کسی بے ڈھب کی آنکھ

    چہرۂ بیگم پہ جڑ دی مولوی صاحب کی آنکھ

    آنکھ ملا جی کی لگوا دی مرے پھوٹے کرم

    کچھ دنوں سے ان کو ملانی نظر آتے ہیں ہم

    ایک دن بیگم یہ بولیں اپنی نظریں موڑ کے

    دانت سونے کے لگاؤ سارے خرچے چھوڑ کے

    عرض کی بیگم سے ہم نے ہاتھ اپنے جوڑ کے

    لے گئے ڈاکو کئی کے دانت جبڑا توڑ کے

    پڑھ کے کل اخبار میں بیگم حیا سے گڑ گیا

    ایک نیتا جی کے منہ میں رات ڈاکہ پڑ گیا

    ہنس کے بولیں ہم بھی رہتے ہیں اسی سنسار میں

    ہم نے تو دیکھا نہیں بکتا لہو بازار میں

    عرض کی میں نظم کر دیتا ہوں وہ اشعار میں

    اس صدی کے بعد جو چھاپیں گے سب اخبار میں

    دیکھ لیجو جانور سر پر بٹھائے جائیں گے

    آدمی کی کھال کے جوتے بنائے جائیں گے

    ایک بوتل خوں کی قیمت الحفیظ و الاماں

    لائیے لفظیں کہاں سے حال کیجے کیا بیاں

    کہہ رہا ہے اہل دل سے آج بھی کچا مکاں

    جب بکے گا خون تب اٹھے گا چولھے سے دھواں

    یہ وسیلہ بھی کمانے کا مٹا دیتے ہیں لوگ

    مندر و مسجد کے آنگن میں بہا دیتے ہیں لوگ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے