aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رشوت خور سرکاری ملازمین

دلاور فگار

رشوت خور سرکاری ملازمین

دلاور فگار

MORE BYدلاور فگار

    دلچسپ معلومات

    ملک کی چالیسویں سالگرہ کے موقع پر کئے گئے گیلپ پاکستان کے ایک سروے کے مطابق سرکاری ملازمین میں اوسطاً تین چوتھائی افسر اور سرکاری ملازم رشوت خور ہیں اور دس سال پہلے کی بہ نسبت آج رشوت میں ترقی ہوئی ہے مزید یہ کہ صورت حال بگڑتی جارہی ہے۔ پھر بھی پاکستانی قوم قنوطیت یا مایوسی کا شکار نہیں ہے۔

    ایسے گیلپ سروے کو ہم کہہ نہیں سکتے دروغ

    جو یہ کہتا ہے کہ اب رشوت کو حاصل ہے فروغ

    ہم بھی کہتے ہیں کہ سچ ہے آج یہ سروے ضرور

    ایک چوتھائی ملازم ہیں یہاں رشوت سے دور

    ایک چوتھائی میں بھی وہ لوگ ہیں دس فیصدی

    جو کرپشن کو اصولاً بھی سمجھتے ہیں بدی

    وہ اصولوں کے سبب سے بات کہتے ہیں کھری

    عصمت بی بی نہیں ہے ان کو از ''بے چادری''

    باقی ایسے لوگ بھی رحمت ہیں اپنے دور پر

    جو کرپشن کے لئے انفٹ ہیں طبی طور پر

    وہ صلاحیت جو ہے شرط ایک رشوت خور میں

    اس کی ہے بے حد کمی ان کے دل کمزور میں

    سو میں دس ایسے بھی سرکاری ملازم ہیں غریب

    جس ادارے میں وہ نوکر ہیں وہ خود ہے بد نصیب

    پے تو پابندی سے ملتی ہے مگر ال پیڈ ہیں

    پوسٹ آفس میں ہیں افسر ڈاکیوں کے ہیڈ ہیں

    یہ منی آرڈر ہیں یہ بیمے خطوط اور پارسل

    صرف اک تنخواہ پوری ڈاک کا نعم البدل

    ریلوے میں جو ملازم ہیں وہ ہیں چلتے ہوئے

    دیکھتے ہیں خود بھی اپنا آشیاں جلتے ہوئے

    سبز سگنل ہوتا ہے یا سرخ بتی جلتی ہے

    ریل کے ہمراہ رشوت کی بھی گاڑی چلتی ہے

    محکمے وہ بھی تو ہیں جو توڑ دیتے ہیں مکان

    ان کو رشوت خوب ملتی ہے یہ ہے قدرت کی شان

    محکمے وہ بھی ہیں جو ہیں پاسباں قانون کے

    پاکیٔ داماں میں دھبے دیکھتے ہیں خون کے

    مجرموں سے ملتے جلتے نام ہیں ان کو پسند

    تھی خطا ''عنبر'' کی لیکن کر دیا ''قنبر'' کو بند

    محکمہ وہ بھی ہے جس کے رعب سے ڈرتا ہے شہر

    اس کی رگ رگ میں سرایت کر گیا رشوت کا زہر

    ایک ملازم وہ بھی ہے تدریس جس کا فرض ہے

    جتنی پے ہے اس کی کچھ اس سے زیادہ قرض ہے

    ایکسائز اور کسٹم سے سبھی کو پیار ہے

    اس جگہ خادم فری سروس کو بھی تیار ہے

    یوں بھی اک دفتر نے مجھ پہ خوف طاری کر دیا

    بل رقیبوں کا تھا میرے نام جاری کر دیا

    اب وہاں چلئے جہاں ویگن کھڑے ہیں مال کے

    خوب رشوت چل رہی ہے معرفت دلال کے

    میٹرالوجی کو رشوت بھی نہیں دیتا کوئی

    لوگ برہم ہیں کہ بے نوٹس کے بارش کیوں ہوئی

    کیسا دفتر ہے جو فیوچر کو بنا دیتا ہے پاسٹ

    ابر کل برسا تھا لیکن آج کی ہے فورکاسٹ

    اور اداروں سے نہیں ملتا جو دفتر میٹ کا

    اس لئے دربان بھی غائب ہے اس کے گیٹ کا

    میٹرالوجی کا افسر بھی بڑی مشکل میں ہے

    وہ یہاں موسم نہیں ہے جو وہاں فائل میں ہے

    میٹ آفس نابلد ہے چونکہ کچھ اوصاف سے

    لوگ رشوت مانگتے ہیں میٹ کے اسٹاف سے

    مأخذ:

    Feesabilillah (Pg. 91)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے