Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

روٹی کپڑا اور مکان

ساغر خیامی

روٹی کپڑا اور مکان

ساغر خیامی

MORE BYساغر خیامی

    دل جل رہے ہیں دوستو غم کے الاؤ میں

    بچے بھی مبتلا ہیں دماغی تناؤ میں

    پانی کی طرح بہتی ہے دولت چناؤ میں

    یکجہتی کا تو نام نہیں رکھ رکھاؤ میں

    اک آدمی کے واسطے پتلون، شرٹ، کوٹ

    اک آدمی کے واسطے ممکن نہیں لنگوٹ

    اک گھر میں اتنی روٹیاں کھائے نہیں بنیں

    اک گھر کا ہے یہ حال کہ ستو نہیں سنیں

    اک گھر میں اتنی روشنی آنکھیں نہیں کھلیں

    اک گھر میں گھاسلیٹ کے دیپک نہیں جلیں

    کتے کسی کے سیر کو موٹر پہ جائے ہیں

    قسمت کے در پہ بیٹھ کے کچھ دم ہلائے ہیں

    یہ کون سوچتا ہے برابر ہے آدمی

    دولت ہے جس کے پاس وہ بہتر ہے آدمی

    وہ آدمی نہیں جو پھٹیچر ہے آدمی

    راہیں طویل اور کھلے سر ہے آدمی

    اسیا رہا ہے وہ جو غریبی کی اوس میں

    پکوان پک رہے ہیں اسی کے پڑوس میں

    صحن چمن میں کچھ پس دیوار ہیں کھڑے

    یعنی عوام جان سے بیزار ہیں کھڑے

    دفتر میں روزگار کے بیکار ہیں کھڑے

    لائن میں اسپتال کی بیمار ہیں کھڑے

    روٹی اگر نہ پائی تو پتھر اٹھائیں گے

    بھوکے کبھی نہ بھوک میں ملہار گائیں گے

    عالم یہ دفتروں کا ہے یاران تیز گام

    پھیلا ہر ایک گام ہے رشوت کا ایک دام

    افسر بھی بے نکیل ہیں اسٹاف بے لگام

    جنتا کا ہے یہ حال کہ کرتی ہے رام رام

    موسم کو دیکھ بھال کے فائل بڑھائے ہیں

    دفتر میں لڑکیاں بھی تو سویٹر بنائے ہیں

    روشن کرو چراغ وہ دور سیاہ میں

    کھائے نہ کوئی ٹھوکریں کوئی روٹی کی چاہ میں

    غربت اڑی ہوئی ہے ترقی کی راہ میں

    یکساں سبھی ہوں لوگ تمہاری نگاہ میں

    ترتیب دو چمن بڑھی شاخوں کو چھانٹ دو

    دولت کو آدمی پہ برابر سے بانٹ دو

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Saghar Khayyami (Pg. 287)

    • مصنف: Saghar Khayyami
      • اشاعت: 2012
      • ناشر: Farid Book Depot (Pvt.) Ltd
      • سن اشاعت: 2012

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے