Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ضرورت رشتہ

ساغر خیامی

ضرورت رشتہ

ساغر خیامی

MORE BYساغر خیامی

    ہمارے لال کو درکار ہے وہی لڑکی

    کہ جس کا باپ پولس میں ہو کم سے کم ڈپٹی

    جو پوری کر سکے حسرت ہمارے بیٹے کی

    پپیہا پیار کا کہنا ہے ہر گھڑی پی پی

    شراب و رقص سے رغبت جوئے کی عادت ہے

    یہ غنڈہ گردی نہیں خاندانی شوکت ہے

    کمر خمیدہ ہے اتنی کہ میم لگتا ہے

    وہ عاشقوں کی محبت میں ٹیم لگتا ہے

    وہ احمقوں کی سبھا میں فہیم لگتا ہے

    خدا کے فضل سے آدھا یتیم لگتا ہے

    مزاج یار لڑکپن سے عاشقانہ ہے

    خدا کا شکر ہے اندھا نہیں ہے کانا ہے

    نہار منہ کئی فلموں کے نام لیتا ہے

    پھر اس کے بعد کلیجے کو تھام لیتا ہے

    کلب میں جا کے محبت کے جام لیتا ہے

    وہ مارا عقل کا کب اس سے کام لیتا ہے

    کرے ہے سامنا ڈٹ کر ہزار خطروں کا

    وہ سرغنہ ہے محلے کے جیب کتروں کا

    بدھو کے واسطے پاٹھک کے گھر بھی جاتا ہے

    قرول باغ کے چکر بھی وہ لگاتا ہے

    جہاں بھی جاتا ہے مایوس لوٹ آتا ہے

    مریض عشق ہے سوتے میں بڑبڑاتا ہے

    علاج کر لیے سب دیسی و بدیسی کے

    حکیم تھک گئے طاقت کے فارمیسی کے

    یہ اس کی آخری خواہش ہے جو کہ پوری ہو

    وہ دسویں فیل ہے لڑکی مگر پی ایچ ڈی ہو

    فرج ہو فین ہو موٹر ہو اور ٹی وی ہو

    چلے گی لڑکی وہ پوری ہو یا ادھوری ہو

    ہزار فاقوں میں زائل نہ تندرستی ہو

    یہ شرط بھی ہے ضروری کہ لال جنتی ہو

    دلہن جو دل کی فقط دل سے بات کہتی ہے

    وفات جذبۂ دل کو حیات کہتی ہو

    پتی کے ظلم و ستم کو نجات کہتی ہو

    اگر وہ دن کو کہے رات رات کہتی ہو

    فسانہ پیار کی باتوں کو وہ بنا ڈالے

    خموشی شرط ہے چاہے پتی جلا ڈالے

    مأخذ:

    kulliyat-e-saghar khyaamii (Pg. 330)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے