Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کچھ نہ پوچھو بہک رہے ہیں ہم

میر تقی میر

کچھ نہ پوچھو بہک رہے ہیں ہم

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    کچھ نہ پوچھو بہک رہے ہیں ہم

    عشق کی مے سے چھک رہے ہیں ہم

    سوکھ غم سے ہوئے ہیں کانٹا سے

    پر دلوں میں کھٹک رہے ہیں ہم

    وقفۂ مرگ اب ضروری ہے

    عمر طے کرتے تھک رہے ہیں ہم

    کیونکے گرد علاقہ بیٹھ سکے

    دامن دل جھٹک رہے ہیں ہم

    کون پہنچے ہے بات کی تہ کو

    ایک مدت سے بک رہے ہیں ہم

    ان نے دینے کہا تھا بوسۂ لب

    اس سخن پر اٹک رہے ہیں ہم

    نقش پا سی رہی ہیں کھل آنکھیں

    کس کی یوں راہ تک رہے ہیں ہم

    دست دے گی کب اس کی پابوسی

    دیر سے سر پٹک رہے ہیں ہم

    بے ڈھب اس پاس ایک شب تھے گئے

    سو کئی دن سرک رہے ہیں ہم

    خام دستی نے ہائے داغ کیا

    پوچھتے کیا ہو پک رہے ہیں ہم

    میرؔ شاید لیں اس کی زلف سے کام

    برسوں سے تو لٹک رہے ہیں ہم

    مأخذ:

    MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0854

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے