aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا

میر تقی میر

الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا

    دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا

    عہد جوانی رو رو کاٹا پیری میں لیں آنکھیں موند

    یعنی رات بہت تھے جاگے صبح ہوئی آرام کیا

    حرف نہیں جاں بخشی میں اس کی خوبی اپنی قسمت کی

    ہم سے جو پہلے کہہ بھیجا سو مرنے کا پیغام کیا

    ناحق ہم مجبوروں پر یہ تہمت ہے مختاری کی

    چاہتے ہیں سو آپ کریں ہیں ہم کو عبث بدنام کیا

    سارے رند اوباش جہاں کے تجھ سے سجود میں رہتے ہیں

    بانکے ٹیڑھے ترچھے تیکھے سب کا تجھ کو امام کیا

    سرزد ہم سے بے ادبی تو وحشت میں بھی کم ہی ہوئی

    کوسوں اس کی اور گئے پر سجدہ ہر ہر گام کیا

    کس کا کعبہ کیسا قبلہ کون حرم ہے کیا احرام

    کوچے کے اس کے باشندوں نے سب کو یہیں سے سلام کیا

    شیخ جو ہے مسجد میں ننگا رات کو تھا مے خانے میں

    جبہ خرقہ کرتا ٹوپی مستی میں انعام کیا

    کاش اب برقعہ منہ سے اٹھا دے ورنہ پھر کیا حاصل ہے

    آنکھ مندے پر ان نے گو دیدار کو اپنے عام کیا

    یاں کے سپید و سیہ میں ہم کو دخل جو ہے سو اتنا ہے

    رات کو رو رو صبح کیا یا دن کو جوں توں شام کیا

    صبح چمن میں اس کو کہیں تکلیف ہوا لے آئی تھی

    رخ سے گل کو مول لیا قامت سے سرو غلام کیا

    ساعد سیمیں دونوں اس کے ہاتھ میں لا کر چھوڑ دیئے

    بھولے اس کے قول و قسم پر ہائے خیال خام کیا

    کام ہوئے ہیں سارے ضائع ہر ساعت کی سماجت سے

    استغنا کی چوگنی ان نے جوں جوں میں ابرام کیا

    ایسے آہوئے رم خوردہ کی وحشت کھونی مشکل تھی

    سحر کیا اعجاز کیا جن لوگوں نے تجھ کو رام کیا

    میرؔ کے دین و مذہب کو اب پوچھتے کیا ہو ان نے تو

    قشقہ کھینچا دیر میں بیٹھا کب کا ترک اسلام کیا

    مأخذ:

    MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0007

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے