باندھے کمر سحر گہ آیا ہے میرے کیں پر
باندھے کمر سحر گہ آیا ہے میرے کیں پر
جو حادثہ فلک سے نازل ہوا زمیں پر
اقرار میں کہاں ہے انکار کی سی خوبی
ہوتا ہے شوق غالب اس کی نہیں نہیں پر
کنج قفس میں جوں توں کاٹیں گے ہم اسیراں
سیر چمن کے شایاں اپنے رہے نہیں پر
جوں آب گیری کردہ شمشیر کی جراحت
ہے ہر خراش ناخن رخسارہ و جبیں پر
آخر کو ہے خدا بھی تو اے میاں جہاں میں
بندے کے کام کچھ کیا موقوف ہیں تمہیں پر
غصے میں عالم اس کا کیا کیا نظر پڑا ہے
تلواریں کھنچتیاں تھیں اس کی جبیں کی چیں پر
تھے چشم خوں فشاں پر شاید کہ دست و دامن
ہیں میرؔ داغ خوں کے پیراہن آستیں پر
مأخذ:
MIRIYAAT - Diwan No- 6, Ghazal No- 1828
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.