aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سیڑھیاں

MORE BYغوث خواہ مخواہ حیدرآبادی

    چڑھتی کہیں کہیں سے اترتی ہیں سیڑھیاں

    جانے کہاں کہاں سے گزرتی ہیں سیڑھیاں

    یادوں کے جھلملاتے ستارے لئے ہوئے

    ماضی کی کہکشاں سے اترتی ہیں سیڑھیاں

    لیتی ہیں یوں سفر میں مسافر کا امتحاں

    ہموار راستوں پہ ابھرتی ہیں سیڑھیاں

    کرتی ہیں سر غرور کا نیچے اتار کر

    پستی کا سر بلند بھی کرتی ہیں سیڑھیاں

    تاریکیوں کو اوڑھ کے سوتی ہیں رات بھر

    سورج کی روشنی میں نکھرتی ہیں سیڑھیاں

    ہلتی نہیں ہلائے سے ثابت قدم تلے

    مہکیں اگر قدم تو بہکتی ہیں سیڑھیاں

    منبر پہ چڑھ کے بیٹھتی ہیں واعظوں کے ساتھ

    رندوں سے چھیڑ چھاڑ بھی کرتی ہیں سیڑھیاں

    جب کوئی حال پوچھنے آئے نہ مدتوں

    اندر سے ٹوٹ پھوٹ کے مرتی ہیں سیڑھیاں

    یادوں کے پھونک پھونک کے رکھنے پڑے قدم

    زخموں سے دل کے جب بھی سنورتی ہیں سیڑھیاں

    لیتی ہیں بڑھ کے سب کے قدم تو لگا مجھے

    تنہائی کے عذاب سے ڈرتی ہیں سیڑھیاں

    یوں دل میں تیری بات اترتی ہے ؔخواہ مخواہ

    گہرے کنویں میں جیسے اترتی ہیں سیڑھیاں

    مأخذ:

    Harf-e-Mukarrar (Pg. E-133 B-129)

    • مصنف: غوث خواہ مخواہ حیدرآبادی
      • اشاعت: 1998
      • ناشر: محمد فضل الرحمن
      • سن اشاعت: 1998

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے