Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آنکھیں

MORE BYغوث خواہ مخواہ حیدرآبادی

    لڑاؤ ہر کسی سے یوں نہ تم بے ساختہ آنکھیں

    کہیں بدنام نہ ہو جائیں شہرت یافتہ آنکھیں

    مروت رحم اور شرم و حیا ان میں نہیں ہوتی

    دکھانے کے لئے ہوتی ہیں جو خود ساختہ آنکھیں

    کبھی خود بند ہو کر راہ دل مسدود کرتی ہیں

    کبھی دیتی چلی جاتی ہیں دل تک راستہ آنکھیں

    کہیں فتنہ گری سے ہیں سکون و چین کی دشمن

    کہیں امن و اماں کی ہیں نشانی فاختہ آنکھیں

    کبھی دل بھی تڑپتا ہے دہائی دے کے آنکھوں کی

    کبھی رو رو کے دے جاتی ہیں دل کا واسطہ آنکھیں

    نہیں تاب نظارہ اور جلووں کی تمنا ہے

    کہیں اندھی نہ ہو جائیں خدا نخواستہ آنکھیں

    چلا کچھ بھی نہ میرا زور جب اپنی ہی بیوی پر

    دکھاتا رہ گیا میں ہو کے دل برداشتہ آنکھیں

    نظر لگنے کا ڈر تھا اس لئے بھی ؔخواہ مخواہ میں نے

    ہٹا لیں ان کے رخ سے با دل نخواستہ آنکھیں

    حسینوں سے نگاہیں ؔخواہ مخواہ تم کیوں لڑاتے ہو

    کہیں کمزور نہ ہو جائیں پنشن یافتہ آنکھیں

    مأخذ:

    Ba Farz-e-muhal (Urud Poetry) (Pg. E-58 B-59)

    • مصنف: غوث خواہ مخواہ حیدرآبادی
      • اشاعت: 1992
      • ناشر: قلم پبلی کیشنز، ممبئی
      • سن اشاعت: 1992

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے