Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بھنورے کی بے قراری

سرور جہاں آبادی

بھنورے کی بے قراری

سرور جہاں آبادی

MORE BYسرور جہاں آبادی

    نہ وہ کیتکی کی پھبن رہی

    نہ وہ موتیا کی ادا رہی

    نہ وہ نسترن نہ سمن رہی

    نہ وہ گل رہے نہ فضا رہی

    نہ گلوں کے اب ہیں وہ قہقہے

    نہ وہ بلبلوں کے ہیں چہچہے

    نہ غزل سرا وہ کوئی رہے

    نہ وہ قمریوں کی صدا رہی

    نہ وہ سرو ہے نہ وہ آب جو

    نہ وہ ہم صفیر ہیں خوش گلو

    نہ بنفشہ ہے نہ وہ ناز بو

    نہ وہ جعفری نہ جفا رہی

    نہ وہ صبح کی ہیں تجلیاں

    نہ شفق کی آہ وہ جھلکیاں

    نہ وہ اودی اودی ہیں بدلیاں

    نہ وہ بھینی بھینی ہوا رہی

    نہ امنگیں ہیں وہ شباب کی

    نہ وہ پتیاں ہیں گلاب کی

    نہ ہوا میں بو ہے شراب کی

    مجھے مست تھی جو بنا رہی

    وہ کنول غضب کے تھے دل ربا

    جہاں اڑتے تھے مرے ہم نوا

    مگر اب نہ ان کی ہے وہ ادا

    نہ وہ بو رہی نہ صفا رہی

    لب آب جو تھی فضا غضب

    وہ بہار کی تھی ہوا عجب

    مرے کنج میں مجھے روز و شب

    مے بے خودی تھی پلا رہی

    وہ غضب کی کو‌ کو وہ زمزمہ

    وہ سریلی درد بھری صدا

    سر شام سرو پہ فاختہ

    مجھے لوریاں تھی سنا رہی

    ہیں کنول کی خشک جو پتیاں

    مری خواب گہ تھی کبھی یہاں

    یہیں شب کو دے دے کے تھپکیاں

    تھی نسیم مجھ کو سلا رہی

    نہ گلوں میں بوئے وفا رہی

    نہ وہ دل ربا ہی ادا رہی

    نہ چمن رہا نہ فضا رہی

    نہ وہ دن رہے نہ ہوا رہی

    نہ روش ہے اب وہ سپہر کی

    نہ گلوں میں بو ہے وہ مہر کی

    کہ ہوا ہے گلشن دہر کی

    مجھے سبز باغ دکھا رہی

    مأخذ:

    Durga Sahaye Suroor Jahanabadi(Tehqiqi aur Tanqidi Jaizay) (Pg. 274)

    • مصنف: Alif Nazim, Asad barkati
      • اشاعت: 2010
      • ناشر: Educational Publishing House
      • سن اشاعت: 2010

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے