آئینہ
مری بالکل نئی اور خوب صورت ڈائری پر
جب اس کے ننھے منے ہاتھ
ٹیڑھی میڑھی لکیریں کھینچ کر
اپنے بچپن کو پیش کرتے ہیں
تو مجھے بالکل غصہ نہیں آتا
اسے حق ہے کہ وہ اپنی معصوم خواہشات
اپنی سوچ اپنی چھوٹی سی دنیا کو
کاغذ پر اتار دے
اپنے دماغ کی ہر گرہ کھول کر رکھ دے
جوں کا توں اپنا بچپن
کاغذ کے پیرہن میں ڈھال کر
مطمئن ہو کر
روز کی طرح دوڑی دوڑی میرے پاس آئے
میرے گلے میں بانہیں ڈال کر پوچھے
دادی آپ کی تصویر بناؤں
اور میرے جواب کا انتظار کیے بغیر
اک عجب شان بے نیازی سے
اسکیچ پین اور ڈائری لے کر
میری تصویر بنانے میں مصروف ہو جائے
اور اپنی یہ تصویر میں دنیا کے سامنے پیش کروں
کہ بچے چھوٹے نہیں ہوتے
اس کی بنائی ہوئی یہ تصویر
میرا اصلی آئینہ بن جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.