Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آزادی

MORE BYمدہوش بلگرامی

    جی میں آتا ہے ہم بھی اڑانیں بھریں

    آسانوں کی نیلی حدوں کو چھوئیں

    ساگروں اور ندیوں میں غلطاں رہیں

    شہر میں گاؤں میں جنگلوں میں پھریں

    جی میں آتا ہے پھولوں کی رنگت

    کھیتوں کا حسیں بانکپن

    بانسری کی وہ تانیں

    پپیہوں کے بول

    رقص کرتی ہوئی ان فضاؤں کی مدہوشیاں

    کارخانوں کی ہنگامہ آرائیاں

    بھوکے پیاسے محلوں کی ویرانیاں

    درد کی حسرتوں کی یہ تاریکیاں

    ساری محرومیاں ساری مجبوریاں

    اپنی ہستی میں بھر لیں

    صبح دم نرم و تازہ بہاروں کے مسرور جھونکے

    ہم کو تاریک اور غم زدہ رات کی

    الجھنوں وحشتوں سے دلا دیں نجات

    جن میں صدیوں سے ہے قید اپنی حیات

    نئی و تازہ ہواؤں کے مسرور جھونکوں میں شکتی کہاں

    کہ طوق و دار و رسن سے وہ آزاد کر دیں

    اپنی آزادی ہم کو ہی پانی پڑے گی

    جان کی دل کی بازی لگانی پڑے گی

    ذمہ داری اہم ہے اٹھانی پڑے گی

    آج دیوار زنداں ڈھانی پڑے گی

    اپنی سانسوں کی گرمی سے

    خوابوں کی لو سے

    اپنے اشکوں کے زہراب سے

    اپنے ارمانوں کی لمحہ لمحہ دہکتی ہوئی آگ سے

    طوق کو اور زنجیر کو

    قید کو اور جلاد کو

    ظالموں کی کمیں گاہ کو

    ان اندھیروں کے دہشت زدہ اونچے اونچے مناروں کو

    پگھلا دیں ڈھا دیں چلو خاک کر دیں

    ہر طرف ایک سرخی سی چھا جائے گی

    زندگی اپنی منزل کو پا جائے گی

    مأخذ:

    (Pg. 45)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے