Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ابھی ہم خوبصورت ہیں

احمد فراز

ابھی ہم خوبصورت ہیں

احمد فراز

MORE BYاحمد فراز

    دلچسپ معلومات

    احمد شمیم کی یاد میں

    ابھی ہم خوبصورت ہیں

    ہمارے جسم اوراق خزانی ہو گئے ہیں

    اور ردائے زخم سے آراستہ ہیں

    پھر بھی دیکھو تو

    ہماری خوش نمائی پر کوئی حرف

    اور کشیدہ قامتی میں خم نہیں آیا

    ہمارے ہونٹ زہریلی رتوں سے کاسنی ہیں

    اور چہرے رتجگوں کی شعلگی سے

    آبنوسی ہو چکے ہیں

    اور زخمی خواب

    نادیدہ جزیروں کی زمیں پر

    اس طرح بکھرے پڑے ہیں

    جس طرح طوفاں زدہ کشتی کے ٹکڑوں کو

    سمندر ساحلوں پر پھینک دیتا ہے

    لہو کی بارشیں

    یا خودکشی کی خواہشیں تھیں

    اس اذیت کے سفر میں

    کون سا موسم نہیں آیا

    مگر آنکھوں میں نم

    لہجے میں سم

    ہونٹوں پہ کوئی نغمۂ ماتم نہیں آیا

    ابھی تک دل ہمارے

    خندۂ طفلاں کی صورت بے کدورت ہیں

    ابھی ہم خوبصورت ہیں

    زمانے ہو گئے

    ہم کوئے جاناں چھوڑ آئے تھے

    مگر اب بھی

    بہت سے آشنا نا آشنا ہمدم

    اور ان کی یاد کے مانوس قاصد

    اور ان کی چاہتوں کے ہجر نامے

    دور دیسوں سے ہماری اور آتے ہیں

    گلابی موسموں کی دھوپ

    جب نورستہ سبزے پر قدم رکھتی ہوئی

    معمورۂ تن میں در آتی ہے

    تو برفانی بدن میں

    جوئے خوں آہستگی سے گنگناتی ہے

    اداسی کا پرندہ

    چپ کے جنگل میں

    سر شاخ نہال غم چہکتا ہے

    کوئی بھولا ہوا بسرا ہوا دکھ

    آبلہ بن کر ٹپکتا ہے

    تو یوں لگتا ہے

    جیسے حرف اپنے

    زندہ آوازوں کی صورت ہیں

    ابھی ہم خوبصورت ہیں

    ہماری خوش نمائی حرف حق کی رونمائی ہے

    اسی خاطر تو ہم آشفتہ جاں

    عشاق کی یادوں میں رہتے ہیں

    کہ جو ان پر گزرتی ہے وہ کہتے ہیں

    ہماری حرف سازی

    اب بھی محبوب جہاں ہے

    شاعری شورید گان عشق کے ورد زباں ہے

    اور گلابوں کی طرح شاداں چہرے

    لعل و مرجاں کی طرح لب

    صندلیں ہاتھوں سے

    چاہت اور عقیدت کی بیاضوں پر

    ہمارے نام لکھتے ہیں

    سبھی درد آشنا

    ایثار مشرب

    ہم نفس اہل قفس

    جب مقتلوں کی سمت جاتے ہیں

    ہمارے بیت گاتے ہیں

    ابھی تک ناز کرتے ہیں سب اہل قافلہ

    اپنے حدی خوانوں پر آشفتہ کلاموں پر

    ابھی ہم دستخط کرتے ہیں اپنے قتل ناموں پر

    ابھی ہم آسمانوں کی امانت

    اور زمینوں کی ضرورت ہیں

    ابھی ہم خوبصورت ہیں

    مأخذ:

    kulliyat-e-ahmad faraaz (Pg. 687)

    • مصنف: Ahmad Faraaz
      • اشاعت: 2010
      • ناشر: Farid Book Depot (Pvt.) Ltd
      • سن اشاعت: 2010

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے