Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ادھوری

MORE BYضیا جالندھری

    نخل نمو کی شاخ پہ جس دم

    نم کی آنچ کی سرشاری میں

    پنکھ اپنے پھیلا کر غنچہ

    پوری تاب سے کھل اٹھتا ہے

    رنگ اور خوشبو کی بانی میں

    ذات و حیات کے کتنے نکتے

    پورے وجود سے کہہ دیتا ہے

    یہ نہیں جانتا کیسے کیسے

    رت کے بھید ہوا کے تیور

    پھر بھی ان کہے رہ جاتے ہیں

    دیکھتے دیکھتے رنگ اور خوشبو

    آپ ہی مدھم ہو جاتے ہیں

    پوری بات کہی نہیں جاتی

    بات ادھوری رہ جاتی ہے

    رستے ختم کبھی نہیں ہوتے

    رستوں کے آگے رستے ہیں

    آرزوؤں اندیشوں جیسے

    رستوں میں رستے الجھے ہیں

    ان رستوں کے راہی سارے

    تھک تھک راہ میں رہ جاتے ہیں

    رستے ختم کبھی نہیں ہوتے

    باتوں کے پیچھے باتیں ہیں

    چہرے صاف نظر نہیں آتے

    چہرے چلمن بن جاتے ہیں

    چہروں کے پیچھے چہرے ہیں

    چہرے مدھم ہو جاتے ہیں

    منظر مبہم ہو جاتے ہیں

    دید نصیب کسے ہوتی ہے

    دل میں دوری رہ جاتی ہے

    پوری بات کہے کیا کوئی

    پوری بات کہی ہے کس نے

    بات ادھوری رہ جاتی ہے

    مأخذ:

    sar-e-shaam se pas-e-harf tak (Pg. 420)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے