اے فرنگی
دلچسپ معلومات
اس نظم کی اشاعت کے بعد اس کے خالق میلہ رام وفاؔ پر ہندوستان کی انگریزی سرکار نے مقدمہ چلایا جس میں وفاؔ صاحب کو دو سال قید سخت کی سزا ہوئی
اے فرنگی کبھی سوچا ہے یہ دل میں تو نے
اور یہ سوچ کے کچھ تجھ کو حیا بھی آئی
نا مبارک تھا بہت ہند میں آنا تیرا
قحط آیا تیرے ہمراہ وبا بھی آئی
تیرے قدموں سے لگی آئی غلامی ظالم
ساتھ ہی اس کے غریبوں کی بلا بھی آئی
بن گئی باد سموم آہ اثر سے تیرے
اس چمن میں جو کبھی باد صبا بھی آئی
تیری کلچر میں چمک تو ہے مگر اس میں نظر
کبھی کچھ روشنئ صدق و صفا بھی آئی
یہی کلچر سبب پستئ اخلاق ہوئی
ہندیوں میں اسی کلچر سے ریا بھی آئی
جائے شکر اس میں شکایات تری بیداد کی تھی
غم نصیبوں کو اگر یاد خدا بھی آئی
تیری سنگینیں چمکنے لگیں سڑکوں پہ جوں ہی
لب پہ مظلوموں کے فریاد ذرا بھی آئی
درد افلاس کا نیزوں سے کیا تو نے علاج
موت بن کر تیرے ہاتھوں میں شفا بھی آئی
اس روش پر کبھی اے بانیٔ بیداد تجھے
دل کے اندر سے ملامت کی صدا بھی آئی
- کتاب : Sang-e-Meel (Pg. 11)
- Author : Mela Ram
- مطبع : Darpan Publication Subhash Nagar, Pathankot, Punjab (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.