Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اے متوالو! ناقوں والو!!

ابن انشا

اے متوالو! ناقوں والو!!

ابن انشا

MORE BYابن انشا

    اے متوالو ناقوں والو دیتے ہو کچھ اس کا پتا

    نجد کے اندر مجنوں نامی ایک ہمارا بھائی تھا

    آخر اس پر کیا کچھ بیتی جانو تو احوال کہو

    موت ملی یا لیلیٰ پائی؟ دیوانے کا مآل کہو

    عقل کی باتیں کہنے والے دوستوں نے اسے سمجھایا

    اس کو تو لیکن چپ سی لگی تھی نا بولا نا باز آیا

    خیر اب اس کی بات کو چھوڑو دیوانا پھر دیوانا

    جاتے جاتے ہم لوگوں کا ایک سندیسا لے جانا

    آوارہ آوارہ پھرنا چھوڑ کے منڈلی یاروں کی

    دیکھ رہے ہیں دیکھنے والے انشاؔ کا اب حال وہی

    کیا اچھا خوش باش جواں تھا جانے کیوں بیمار ہوا

    اٹھتے بیٹھتے میر کی بیتیں پڑھنا اس کا شعار ہوا

    طور طریقہ اکھڑا اکھڑا چہرا پیلا سخت ملول

    راہ میں جیسے خاک پہ کوئی مسلا مسلا باغ کا پھول

    شام سویرے بال بکھیرے بیٹھا بیٹھا روتا ہے

    ناقوں والو! ان لوگوں کا عالم کیسا ہوتا ہے

    اپنا بھی وہ دوست تھا ہم بھی پاس اس کے بیٹھ آتے ہیں

    ادھر ادھر کے قصے کہہ کے جی اس کا بہلاتے ہیں

    اکھڑی اکھڑی بات کرے ہے بھول کے اگلا یارانا

    کون ہو تم کس کام سے آئے؟ ہم نے نہ تم کا پہچانا

    جانے یہ کس نے چوٹ لگائی جانے یہ کس کو پیار کرے

    تمہی کہو ہم کس کو ڈھونڈیں آہیں کھینچے نام نہ لے

    پیت میں ایسے جان سے یارو کتنے لوگ گزرتے ہیں

    پیت میں ناحق مر نہیں جاتے پیت تو سارے کرتے ہیں

    اے متوالو ناقوں والو! نگری نگری جاتے ہو

    کہیں جو اس کی جان کا بیری مل جائے یہ بات کہو

    چاک گریباں اک دوانہ پھرتا ہے حیراں حیراں

    پتھر سے سر پھوڑ مرے گا دیوانے کو صبر کہاں

    تم چاہو تو بستی چھوڑے تم چاہو تو دشت بسائے

    اے متوالو ناقوں والو ورنہ اک دن یہ ہوگا

    تم لوگوں سے آتے جاتے پوچھیں گے انشاؔ کا پتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے